لاہور(سٹاف رپورٹر ،92نیوزرپورٹ، این این آئی) قائدمسلم لیگ (ن) نوازشریف نے کہا ہے پاکستانی بن کر رہوں گاغلام بن کر نہیں، ان چیزوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کرچکا ہوں،دوٹوک فیصلہ کیا ہے کہ ہم ذلت کی زندگی نہیں جی سکتے ، عزت کی زندگی گزاریں گے ،قوم نے فیصلہ کرلیا تو تبدیلی سالوں میں نہیں چند مہینوں اور ہفتوں میں اور ضرور آئے گی ،سلیکٹڈ وزیراعظم کو لے آئے جو نااہل آدمی ہے ،جسے لائے ہیں اس کا ذہن خالی ہے ، پچھتا تو رہے ہوں گے ، آپ لائے ہیں آپ کو ہی جواب دینا ہوگا ،یہ شخص تو قصور وار ہے ہی لیکن لانے والے اصل قصور وار ہیں، اس کا جواب بھی انہیں ہی دینا ہوگا ،پی ڈی ایم کا فیصلہ ہے کہ اس کا جواب دینا ہوگا،روزانہ کی بنیاد پر پارٹی کو دستیاب رہوں گا، پارٹی جو فرض سونپے گی ادا کروں گا ۔لندن سے ویڈیو لنک پر ماڈل ٹاؤن میں پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا شہبازشریف مرد میدان ہیں،ان کی جرأت و بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں،مجھے اپنے بھائی پر بہت فخر ہے جس نے وفاداری اور نظریاتی وابستگی کی مثال قائم کی ،ان کے ساتھ سلوک پر دکھی ہوں،جو کچھ ہورہا ہے اس سے ہمارے جذبے اور بڑھے ہیں،انشااﷲ ہم اپنی جدوجہد مزید تیز کریں گے ،ہمیں اس پرفخر ہے کہ ہمارے ساتھی جرأت سے حالات کا مقابلہ کررہے ہیں ،ہمارے بچوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے تاریخ میں ایسا سیاہ رویہ نہیں ہوا ،شہبازشریف نے ہمارے بیانیے کو تقویت دینے میں کردار ادا کیا۔ باطل کے خلاف کھڑے ہوں تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا، یہ ہمارے دین کی تلقین ہے ،ان تمام چیزوں کا حساب دینا ہوگا، انشااﷲ وہ وقت دور نہیں ۔آپ کی مشاورت کا منتظر ہوں کہ ان مقاصد کے حصول کے لئے کیا حکمت عملی ہونی چاہئے ۔نواز شریف نے کہاسکھر حیدرآباد کا موٹر وے کا ایک حصہ رہ گیا ،اگر دورانیہ مکمل ہونے دیاجاتا تو صورتحال آج کہیں مزید بہتر ہوتی ،دھرنوں کے باوجود ہم نے ترقیاتی کاموں کو مکمل کیا،5.8 فیصد پر گروتھ ریٹ چھوڑ کر گئے جو آج منفی ہوچکا،فیٹف گرے لسٹ سے پاکستان کو وائٹ میں لے کر آئے ، پورے پاکستان کو ترقی دی، کوئی امتیاز نہیں برتا ،مہنگائی کا مسئلہ حل ہوگیا تھا،آج عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے ، بجلی، گیس کے بل ان پر بم بن کر گر رہے ہیں،ہمیں جدوجہد کرنا ہے کیونکہ بائیس کروڑ عوام کی مشکلات اور دکھوں میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے ،لوگوں کی سفید پوشی کا جنازہ نکال دیاگیا ،ہمارے دور میں گندم ایکسپورٹ ہوتی تھی آج امپورٹ ہورہی ہے ، چینی کی قیمتیں دیکھ لیں، ،آج کوئی ہے جو ان مسائل کو دیکھے ؟ کوئی سوال پوچھے ؟ کوئی احتساب کرے ؟،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بار کے اجلاس میں کیا کہا؟ کیا اس پر کوئی کارروائی ہوئی؟۔ انتخابات میں دھاندلی ہوئی، کیا ہم اسے مان لیں؟ ،انگریزوں کی غلامی سے نکل کر ہم اپنوں کی غلامی میں آگئے ہیں،آج پارلیمان نمائندے نہیں بلکہ کوئی اور چلارہا ہے ، کوئی اور بتاتا ہے کہ کون سا بل لانا ہے ؟ کیا کرنا ہے ؟یہ سب باتیں سوچنے والی ہیں،صحافی کو شاباش جس نے سوال پوچھا کہ جج سے ملنے کیوں آئے ہیں؟، دل میں چور تھا، اس لئے جواب نہیں دیا، کتاب سے منہ چھپایا،جج ارشد ملک نے تسلیم کیا کہ میں نے دبائومیں فیصلہ سنایا ۔70 سال سے یہ سب چل رہا ہے ، اب ہمیں اس کا دوٹوک طورپر فیصلہ کرنا چاہیے ، عدالتوں پر دبائو ڈال کر مرضی کے فیصلے لئے جاتے ہیں؟ ،پارلیمنٹ کو کٹھ پتلی اور ربڑ سٹیمپ بنادیاگیا ،قوم نے جسے تین بار وزیراعظم منتخب کیا اس شخص کے ساتھ یہ سلوک کیاگیا ؟۔ (ن) لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے کہا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے اے پی سی میں جو فیصلے اور لائن آف ایکشن تیار کی اس پر عملدرآمد سے پارٹی بڑی قوت بن کر سامنے آئے گی۔میڈیا سے گفتگومیں شاہد خاقان عباسی نے کہا سی ای سی نے پارٹی قائدکے خیالات کی توثیق، اے پی سی اورپی ڈی ایم کے ایجنڈے اور فیصلوں کی تائید کی،اجلاس نے شہبازشریف کی گرفتاری کی شدید مذمت کی جبکہ نوازشریف پر زور دیا کہ وہ اپنا علاج مکمل کرانے کو ترجیح دیں اور ڈاکٹرز کے گرین سگنل پرواپس لوٹیں، پہلا جلسہ کوئٹہ میں ہوگا۔