شمالی وزیرستان میں آپریشن کے دوران 7دہشت گرد ہلاک ایک افسر سمیت 4اہلکار شہید ہو گئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق دتہ خیل کے علاقے ماما زیارت میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر سکیورٹی فورسز نے آپریشن کیاتھا۔ پاک فوج ایک عرصے سے حالت جنگ میں ہے۔ ضرب عضب کی کامیابی کے بعد ‘ خیبر ون‘ ٹو اور فور کی تکمیل ، اب آپریشن ردالفساد کے ذریعے دہشت گردوں ‘ان کے سہولت کاروں اور فنانسرزکے خاتمے کے لئے کوشاں ہے۔ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف کامیابی سے جنگیں لڑیں‘ شمالی وزیرستان میں پاک فوج نے آپریشن شروع کیا تو کئی قسم کے تبصرے سامنے آئے۔ بعض لوگوں نے تو یہاں تک کہا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کو فتح کر کے رٹ قائم کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے لیکن پاک فوج کے جوانوں نے نہ صرف اس تاثر کی نفی کی بلکہ اس خطے میں حکومتی رٹ قائم کر کے دنیا کو بھی پیغام دیا کہ ہم جنگیں ہارنے کے لئے نہیں بلکہ جیتنے کے لئے لڑتے ہیں۔ ہمارے جوان مادر وطن پر جان قربان کرنا فخر محسوس کرتے ہیں ‘کئی سپوت اس دھرتی پر قربان ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں شہادت کی آرزو لے کر محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہماری افواج کا ماٹو ‘ ایمان ‘ تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ محدود وسائل کے ساتھ پاک فوج کی کارکردگی سب سے بہترہے۔ پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کا صفایا توکر دیا ہے لیکن ابھی ان کے سہولت کاروں اور فنانسر زکا مکمل طور پر خاتمہ نہیں کیا جا سکا۔ جس کے باعث دہشت گرد اب بھی افغان سرحد عبور کر کے اپنے سہولت کاروں کے ہاں پناہ گزیں ہو جاتے ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے اورسمگلنگ کے خاتمے کے لئے افغانستان کے ساتھ 2344کلو میٹر طویل سرحد پر باڑ نصب کر کے اپنے بارڈر کو محفوظ بنانے کا کام شروع کر رکھا ہے۔ درحقیقت بارڈر پر باڑ کی تنصیب سے دہشت گردوں کی آمدورفت کا خاتمہ ہو گا۔ جس کے بعد بھارت کی کابل حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں بھی دم توڑ جائیں گی۔ پاکستان نے ڈھائی ہزار کلو میٹر طویل سرحد کے ساتھ ساتھ قلعے بھی تعمیر کئے ہیں۔ ان قلعوں میں پاک فوج کے جوان بیٹھ کر سرحد پر کڑی نظر رکھتے ہیں۔ پاکستان نے اسی بارڈر پر جب سے باڑ لگائی ہے تب سے طورخم کے راستے سرحد کے آر پار غیر قانونی نقل و حرکت ناممکن ہو چکی ہے۔ اب صرف قانونی سفری دستاویزات کے حامل افراد سرحد کے آر پار آ جا سکتے ہیں۔ جودہشت گرد واپس افغانستان نہیں جا سکے‘ وہ اب شمالی وزیرستان کے جنگلوں‘ پہاڑوں اور غاروں میں چھپ کر پاک فوج پر حملے کرتے ہیں۔ گزشتہ روز والا حملہ بھی اسی طرز کا تھا۔افغان طالبان نے امریکہ کے ساتھ معاہدے کے بعد صوبہ کنٹر میں داعش کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کر کے اس کا وہاں سے خاتمہ کر دیا ہے۔ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان کی اس کارروائی کو سراہا ہے اور مستقبل میں بھی مل کر امن دشمنوں کے خاتمے کے لئے ایسی کارروائیاں کرنے پر زور دیا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کی امریکی جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی کے طور پر جانی اور مالی قربانیاں پیش کی تھیں۔ اب بھی پاک افواج اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے میں مصروف عمل ہے۔ لہٰذا امریکہ کو افغان سرزمین سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے اس خطے کو پرامن بنانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان موجود سرحد کے قریب افغانستان کی جانب بھارتی خفیہ ایجنسی(را) کے کئی محفوظ ٹھکانے ہیں‘ جن میں دہشت گردوں کو نہ صرف ٹریننگ دی جاتی ہے بلکہ انہیں اسلحہ فراہم کر کے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لئے بھی بھیجا جاتا ہے۔ یہ ٹھکانے امریکی افواج سے پوشیدہ نہیں ہیں ۔ امریکہ اگر اس خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کوشاں ہے تو سب سے پہلے ان ٹریننگ سنٹروں کا خاتمہ کرے تاکہ پاکستان کا سرحدی علاقہ بھی محفوظ ہو سکے۔ بھارت مقبوضہ وادی میں جاری مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان میں ایسی گڑ بڑ کرتا ہے کبھی خیبرپی کے میں دہشت گردوں کو بھیجتا ہے۔ تو کبھی بلوچستان کے امن کو تہ وبالا کروا تاہے۔ اس لئے عالمی برادری خصوصاً نیٹو ممالک اس کا نوٹس لیں تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا سکے۔ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی اشتعال انگیزی میں کمی نہیں آئی۔ کرونا وائرس کے باعث پوری دنیا اپنے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے میں مگن ہے۔ ان حالات میں بھارت ایل او سی پر اشتعال انگیزی میں تیزی لے آیا ہے۔ دو روز قبل بھارتی درندہ صفت فوج نے پاک فوج کے ایک جوان کو شہید کیا ۔ یہی صورتحال مقبوضہ وادی میں ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے صبر و تحمل سے کام لیتا آیا ہے۔ اب بھی وہ اپنی تمام تر صلاحیتیں کو بروئے کار لا کر کرونا وائرس پر قابو پانے کی کوششوں میں ہے لیکن دشمن اس موقع پر اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آرہا۔ حکومت پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا تھا۔ موجودہ حکومت اس کے 20نکاتی ایجنڈے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کروانے کے لئے کوشاں ہے۔ حکومت اگر 20نکاتی پلان پر عملدرآمد یقینی بناتی ہے تو پھر شمالی وزیرستان جیسے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔ ملک بھر میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور فنانسرز کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ جب حکومت اس میں کامیاب ہو گی تو پھر ملک بھر میں امن و امان کی فضا قائم ہو گی۔ ہمارا شاطر ازلی دشمن خطے میں بدامنی پھیلانے کے لئے تیار بیٹھا ہے لیکن پوری قوم افواج پاکستان کے کندھے سے کندھاملا کر سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ انشاء اللہ افواج پاکستان اپنے دفاعی مقاصد میں کامیاب ہو گی۔