لاہور(نامہ نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے پنجاب حکومت کی جانب سے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو عدالتی اختیارات دینے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں عدالتوں کو مذاق بنائیں نہ تماشہ لگائیں، عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرکے پنجاب حکومت سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔درخواست گزار نے موقف اپنایا پنجاب حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کمشنرزاور ڈپٹی کمشنرز کو مجسٹریٹ کے اختیارات دے دیئے ،پنجاب حکومت کا نوٹیفکیشن آئین کے منافی ہے ،ایگزیکٹو اور عدلیہ کے علیحدہ علیحدہ اختیارات ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ، سنا ہے حکومت کو جوڈیشل اختیارات کا بہت شوق ہو گیا ہے ،جس نے یہ نوٹیفکیشن جاری اور جس نے منظور کیا، ان کو کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس دیں گے ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے وزیر اعلی عثمان بزدار کی نااہلی سے متعلق درخواست کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں دلائل کی تیاری کیلئے درخواست گزار کے وکیل کو مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت گرمیوں کی چھٹیوں تک ملتوی کردی۔درخواست گزارایڈووکیٹ عبدالوحید خان نے موقف اختیار کیا کہ عثمان بزدارنے کاغذات نامزدگی میں اثاثوں کی مالیت اڑھائی کروڑ جبکہ بیان حلفیمیں 7 لاکھ 61 ہزار روپے ظاہر کی، وہصادق اور امین نہیں رہے ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کی تعیناتی کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور دیگر سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔ لائرز فائونڈیشن فار جسٹس نے درخواست میں وفاقی حکومت، گورنر پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب اور دیگر کو فریق بناکر موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں زاہداختر زمان کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انعام غنی کو ایڈیشنل آئی جی تعینات کیا ہے ، حکومت کی جانب سے ابھی تک سیکرٹریٹ کیلئے علاقائی حدود کا تعین نہیں کیا گیا،صوبائی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بعد ہی ترمیمی بل صدر مملکت کو بھجوایا جا سکتا ہے ، آئین کے آرٹیکل 239 میں آئینی ترمیم کا طریقہ کار بتایا گیا جسے حکومت نے نہیں اپنایا، جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن کالعدم کیا جائے ۔