اسلام آباد، لاہور،پشاور(سپیشل رپورٹر،سٹاف رپورٹر ، کامرس رپورٹر،خبرنگار،نیٹ نیوز،این این آئی) تحریک انصاف کے چیئرمین وسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک سازش کے ذریعے امپورٹڈ حکومت ہم پر مسلط کی گئی ہے ،لہٰذا پاکستان میں فوری انتخابات کرائے جائیں۔گزشتہ روزویڈیو پیغام میں عمران خان نے مزید کہا کہ قوم اپنی آزادی اور جمہوریت کی حفاظت خود کرتی ہے ۔ جمہوریت کی حفاظت کوئی فوج یا باہر کی قوت نہیں کرسکتی۔ پشاور کے لوگو آج آپکے پاس آرہا ہوں، سازش کے ذریعے حکومت ہٹائے جانے کے بعد یہ ہمارا پہلا جلسہ ہوگا اور اسی جلسے میں آپ سے یہ ساری باتیں کرونگا۔علاوہ ازیں انصاف لائرز فورم کے ذمہ داران کے ایک وفد نے بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کی جس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال اور دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان خصوصاً سوشل میڈیا ورکرز کو ہراساں کرنے کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔عمران خان نے کہاکہ پی ٹی آئی ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کی توانا ترین آواز ہے ۔ عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کے بغیر فلاحی ریاست کا حصول ناممکن ہے ۔ ناجائز امپورٹڈ حکومت کی جانب سے تنقیدی آوازوں کو ہدف بنایا جانا قابل تشویش ہے ۔عمران خان نے ہدایت کی کہ انصاف لائرز فورم ایک مربوط حکمت عملی کے ذریعے کارکنان کی معاونت کا اہتمام کرے ۔ زیر حراست اور ہراسگی کا نشانہ بننے والے کارکنوں کو مکمل قانونی معاونت فراہم کی جائے ۔دریں اثناتحریک انصاف نے سوشل میڈیاایکٹوسٹس کی ہراسگی کے معاملہ پر ہائیکورٹس سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر نے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کی ہراسگی کا معاملہ عدالت میں اٹھانے کیلئے درخواست تیار کرلی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ تحریری درخواست آج صبح ہائیکورٹس میں دائر کی جائیگی۔ تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چودھری نے گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس سلسلہ میں شکایات کیلئے نمبر جاری کر دیا ۔ اعجاز چودھری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کسی بھی کارکن کو ایف آئی اے کی جانب سے ہراساں کیا جاتا ہے یا گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے تو کارکن یا اسکے اہلخانہ فون پر رابطہ کر سکتے ہیں ۔دریں اثنا ٹوئٹرپرپیغام میں تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ ملک کا بحران سنگین ہورہا ہے ، چوں چوں کا مربہ حکومت چند ہفتوں کیلئے ہی ہے ۔135 حلقوں سے پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفے آچکے ہیں جس پر موجودہ پارلیمان اپنی اہمیت اورحیثیت کھو چکی ہے ۔ٹکراؤ سے بچنے کا واحد طریقہ انتخابات ہیں۔ن لیگ حکومت سوشل میڈیا اورسیاسی مخالفین کیخلاف کریک ڈاؤن کا خواب دیکھنا چھوڑ دے ۔علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیرتوانائی حماد اظہر نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام زیادہ دیر نہیں چلے گا اور موجودہ حکومت چند ہفتوں میں الیکشن کرا لے گی، یہ لوگ عوام کے پاس گئے توانکی ضمانتیں ضبط ہوجائینگی۔دریں اثنا پی ٹی آئی کی جانب سے عمران خان کے میں کراچی جلسے کی تاریخ اچانک تبدیل کردی گئی، اب اتوار 17 اپریل کے بجائے ہفتہ 16 اپریل کو مزار قائدؒ پر جلسہ ہوگا۔لاہورمیں صدر پی ٹی آئی پنجاب شفقت محمود، سیکرٹری اطلاعات مسرت جمشید چیمہ،شیخ امتیاز، سعدیہ سہیل اور دیگر رہنماؤں نے جیل روڈ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کی ضامن افواج ہیں۔ پی ٹی آئی اور افواج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی سازش ہو رہی ہے ۔ پاکستان ایک آزاد خودمختار ملک ہے ،ہم پر فرض ہے کہ آزاد خارجہ پالیسی بنائیں۔موجودہ حکومت سے کوئی امید نہیں کہ خط پر شفاف تحقیقات کرائیگی۔ لٹیروں نے مل کر منتخب حکومت کو گرایا۔اتوار کو ملک میں انقلابی فضاء قائم ہو گئی تھی۔ عوام کو دکھ ہوا حکومت سازش سے ختم کی گئی،اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ اٹل ہے ۔ اپریل میں ہی مینار پاکستان پر جلسہ ہو گا،عوام اس گھنائونی سازش کو قبول نہیں کرینگے ،جمہوریت میں جب ایسے حالات ہوں تو فوری انتخابات ہونے چاہئیں،مخالفین کو پی ٹی آئی کی قوت کا پتہ چل گیا ہے ۔ شفاف انتخابات ہوئے اور اپوزیشن میں بیٹھنا پڑا تو بیٹھیں گے ۔اس موقع پر زبیر نیازی ، رانا عبدالسمیع ،حاجی فیاض ،عفیف صدیقی،عاطف میو، شنیلا اور دیگر بھی موجود تھے ۔پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان وزارت عظمیٰ سے فارغ ہونے کے بعد آج پشاور میں نمازعشاء کے بعد میں اجتماع عام سے پہلاخطاب کرینگے ۔ذرائع کے مطابق پشاور جلسے میں زیادہ سے زیادہ کارکنوں کی شرکت کیلئے ارکان اسمبلی سمیت رہنمائوں کوٹاسک دیدیاگیا ہے ، دیگراضلاع کے رہنمائوں کو بھی کہاگیاہے کہ وہ کارکنوں کو جلسے میں شرکت کیلئے لائیں۔ عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد یہ پہلا جلسہ ہے اسلئے صوبائی قیادت اور صوبائی حکومت پردبائو ہے کہ وہ جلسے کو کامیاب بنانے کیلئے زیادہ سے زیادہ کارکنوں کی شرکت یقینی بنائیں۔