شیخ زید ہسپتال لاہور میں انتظامیہ کی غفلت کے باعث جگر کے ٹرانسپلانٹ کے تین مریضوں کی ہلاکت کے بعد آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی نے ہسپتال میں جگر ٹرانسپلانٹ پر پابندی لگا دی ہے۔ پاکستان میں مختلف اعضا کے ناکارہ ہو جانے سے ہر سال 50ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ بین الاقوامی تنظیم ڈونیٹ لائف آرگنائزیشن کے مطابق ہر ایک فرد اپنے اعضا سے 50لوگوں کو نئی زندگی دے سکتا ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں اعضا عطیہ کرنے کا رجحان ہے نا ہی مناسب طبی سہولیات۔ سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 25 ہزارگردے کے ، ایک لاکھ جگر ، سات ہزار دل اور دو ہزار پتے کے مریضوں کو پیوندکاری کی ضرورت ہے ۔ ماضی میں میوہسپتال میں گردے کی پیوندکاری کے 90فیصد مریض صحت یاب ہوتے رہے ہیں مگر گزشتہ چند برس سے وہاں آپریشن بند کر دیے گئے ہیں۔ پنجاب میں میوہسپتال کے بعد شیخ زید ہسپتال اور پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ میں پیوندکاری کی سہولت موجود تھی مگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی باہمی مخاصمت کے باعث شیخ زید ہسپتال کو ماضی میں شدید مالی و انتظامی بحران کا سامنا رہا ہے اس بدانتظامی اور حکومتی غفلت کا شاخسانہ ہے۔ بہتر ہو گا حکومت انتظامی غفلت کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے ۔