مکرمی!مقبول بٹ جس کے خون میں آزادی کی لہر دوڑ رہی تھی۔مقبول بٹ کبھی بھی کشمیر کی آزادی کی وجہ سے مصلحت کا شکار نہ ہوئے ۔ مقبول بٹ نے پھانسی کی سزا کو خوشی اور اطمینان سے قبول کرتے ہوئے یہ ثابت کر دیا کہ کشمیری اپنی جدوجہد اور آزادی کے لیے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ تاریخ میں بہت بہادر شخصیات ہیں لیکن مقبول بٹ جیسا کوئی نہیں۔ نہ مشرق کے اس پار نہ ہی دوسرے پار۔ کسی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہو اور وہ ہر چیز کو سامنے دیکھتے ہوئے موت کے قریب جائے وہ مقبول بٹ ہی ہو سکتا ہے کوئی اور نہیں۔ مقبول بٹ کی ہمت اور بہادری نے کشمیری نوجوانوں میں آزادی کی روح پھونک دی۔ مقبول بٹ نے لاکھوں اور کشمیری بچوں اور نوجوانوں میں آزادی کی روح پھونک دی ہے جو ان کو کبھی جھکنے نہیں دیتا۔کشمیری ہر وقت سینہ تان کر کہتے ہیں وہ کشمیری ہیں اور ہر وقت آزادی کے لیے موت کے گھاٹ اترنے کے لئے تیار ہیں۔ہر کشمیری کو میرا سلام۔ ( زنیرہ ریاض)