واشنگٹن (نیٹ نیوز)سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے اگر میں اس وقت صدر پاکستان ہوتا تو کچھ لو کچھ دو کے تحت ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا کرکے امریکہ کے حوالے کرنے پر رضامند ہو جاتا۔انہوں نے سوال کیا کیا امریکہ اپنے کسی شہری کو حساس اطلاعات پاکستانی آئی ایس آئی کو منتقل کرنے کی اجازت دے سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا ہے تو کیا امریکہ اُس شخص کو سزا نہیں دے گا؟ ۔وائس آف امریکہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاپاکستان نے ہمیشہ وفادار ساتھی کی حیثیت سے امریکہ کا ساتھ دیا لیکن امریکہ نے دوستی کا ہاتھ اسی وقت بڑھایا جب اسے ضرورت پیش آئی، پاک امریکہ تعلقات خراب ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، دونوں ملک مذاکرات کریں،اختلافات کی وجہ افغانستان کی صورتحال ہے اور امریکہ کا یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان امریکہ کو افغانستان کے حوالے سے ڈبل کراس کر رہا ہے ، پاکستان کو بھی امریکہ سے شکایات ہیں اوراسے یہ بات سمجھنی چاہئیے ۔امریکہ کا مکمل جھکاؤ بھارت کی طرف ہونے سے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوا،بھارت افغانستان کے ذریعے بلوچستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے ، صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی ٹویٹ میں پاکستان کی بہت بے عزتی کی جس سے پاکستان میں غم و غصے کی کیفیت پیدا ہوئی۔ڈاکٹر قدیر نے جوہری مواد شمالی کوریا اور ایران کو منتقل کیا جونہیں کرنا چاہئیے تھا تاہم شمالی کوریا کا جوہری پروگرام سو فیصد پاکستانی مدد پر انحصار نہیں کرتا،یہ بدقسمتی ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے پاکستان پر تنقید اور بھارت کے خلاف ایسا نہیں ہوتا۔