اسلام آباد،لاہور(وقائع نگار،کامرس رپورٹر) صنعتی اور برآمدی شعبے کی تنظیموں نے حکومت کی پالیسیوں میں اچانک تبدیلی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور ملکی صنعت کی مسابقت بحال اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے حکمت عملی کے تسلسل کو ناگزیر قرار دیا ہے ۔ملک کے بڑے کاروباری اداروں پر مشتمل پاکستان بزنس کونسل نے حکومتی پالیسیوں میں اچانک تبدیلی کو یو ٹرن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے سرمایہ کاروں کے اعتماد اور ملک کی استعداد پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے برآمدی صنعتوں کو 7.5 پیسے فی یونٹ کی قیمت پر بجلی فراہمی کے فیصلے میں تبدیلی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ سطح پر کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ،پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسن ملک کہتے ہیں کہ بجلی کی رعایتی فراہمی کے فیصلے میں تبدیلی سے برآمدی شعبے کو دھچکا لگا ہے اور ملک کی برآمدی صنعتیں بنگلہ دیش، بھارت اور چین کے ساتھ مسابقت کھو بیٹھی ہیں ۔ دوسری جانب سینٹ کی کامرس اور ٹیکسٹائل کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ صنعت کاروں کا شکوہ درست ہے تاہم حکومت برآمدات کی جامع حکمت عملی مرتب کر رہی ہے جس کے اجرا کے بعد پالیسی میں اچانک تبدیلی نہیں ہو سکے گی۔ادھر چیئرمین اپٹما پنجاب عادل بشیر نے لاہورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان،وزیر توانائی عمر ایوب ،مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد پر زور دیا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری پر سرچارج عائد کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریں ۔انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ کے ساتھ ہمارے معاہدہ ہوا تھا مزید انڈسٹریز لگائیں گے اور ایکسپورٹ بڑھائیں گے ،پوری دنیا میں ٹریڈ میں کمی آنے کے باوجودپچھلے 12ماہ میں گارمنٹس کی ایکسپورٹ30 فیصد بڑھی۔گورنمنٹ نے لیٹر نکالا جس میں انڈسٹریز پر ٹیرف کی مد میں مزید بوجھ بڑھادیا۔