خیبر پی کے حکومت نے9کھرب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کر دیا ہے جس میں693 ارب روپے بندوبستی اضلاع اور 162 ارب روپے قبائلی اضلاع کیلئے مختص کرنے کی تجویز دیتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔ اب تک وفاق اور تین صوبوں نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کر دیا ہے۔ گو کہ پاکستان کے مجموعی معاشی حالات انتہائی گھمبیر ہو چکے ہیں لیکن وفاق اور تین صوبوں نے اپنے اپنے مسائل اور اخراجات کو مدنظر رکھ کر ایک متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔ خیبر پی کے نے وفاق کی طرز پر اپنے صوبے میں پیٹرول پمپس، لیبارٹریوں، میڈیکل سٹورز اور درزیوں پر بھی نئے ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے جو انتہائی خوش آئند ہے کیونکہ جب تک ہر طرح کا کاروبار کرنے والا ٹیکس نیٹ میں نہیں آئے گا تب تک ملکی نظام کو چلانا مشکل ہو گا۔ اس وقت 19 لاکھ 34 ہزار افراد کے ٹیکس سے 22 کروڑ عوام کے اخراجات پورے نہیں کئے جا سکتے۔ اس سال اب تک صرف 3400 ارب 50کروڑ روپے ٹیکس جمع ہوا ہے جبکہ ہم جو رقم قرضوں کی واپسی کیلئے ادا کرتے ہیں وہ تین ہزار ارب روپے ہے۔ اس لئے تمام صوبے بھی اپنے طور پر ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھائیں۔ ٹیکس بڑھا کر ہی غریب عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے۔ آج ہر کوئی مہنگائی کا رونا رو رہا ہے لیکن ٹیکس دینے سے گھبراتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت خیبر پی کے نے جو ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کا اعلان کیا ہے اس پر عملدرآمد یقینی بنا کر صوبے کے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔