اسلام آباد(خبر نگار) سپریم کورٹ نے موبائل فون کے پوسٹ پیڈ بلوں پر بھی سروسز چارجز اور اضافی ٹیکس کی کٹوتی روک دی ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے موبائل فون کالر سے سروسز چارجز اور اضافی ٹیکس کی مد میں کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کو جواب کے لئے مزید مہلت دیدی اور قرار دیا کہ سروسز چارجز اور اضافی ٹیکس پر عائد پابندی کا عبوری حکم برقرار رہے گا۔چیف جسٹس نے کہا یہ صارف اور کمپنی کے درمیان کا سودا ہے ،حکومت سروسز چارجز کس چیز کی وصول کرتی ہیں،کیا حکومت عوام سے روٹی کھانے کے بھی چارجز وصول کریں گی ؟ پنجاب حکومت نے سروسزچاجرز پر پابندی کی مخالفت کی اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا اس سے صوبائی حکومت کو ماہانہ دو ارب روپیہ کا نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا موقف تھا صوبائی حکومت کو ایک ارب روپیہ سے زائد کا ماہانہ نقصان ہورہا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سو میں سے پچیس روپے صوبائی حکومتیں لے لیتی ہے ،سروسز چارجز کا کیا مطلب ہے ، ایک بندہ روٹی لے کر آئے گا تو کیا کھائے گا نہیں اور جب کھائے گا تو اس پر ٹیکس لگ جائے گا؟چیف جسٹس کا کہنا تھا حکومت مزدروں اور ریڑھی بانوں سے پیسے نہ بٹورے جو بڑے بڑے کمیشن لئے جاتے ہیں وہاں کٹ لگایا جائے ۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا لانچوں پر پیسے باہر نہ بھیجے تو حکومت کا نقصان رک سکتا ہے ۔وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ پچیس روپے ایف بی آر کے پاس نہیں جاتے ، ہر کال پر کٹنے والا ٹیکس حکومت کے پاس جاتا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا ہمیں پتا ہے کیا نقصان ہورہا ہے ،پنے اپنے صوبوں کی کرپشن روکیں۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے جواب کے لئے مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں عدالت نے غیر مجاز افراد کے زیر استعمال لگژری گاڑیوں کے بارے وفاق ،سندھ اور پنجاب حکومت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دس دنوں میں جامع تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ وہ جامع رپورٹ دیں کہ غیر مجاز افراد سے کتنی گاڑیاں لی گئیں اور ان کا کیا کیا گیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریما رکس دیے کہ پنجاب میں جن کمپنیوں سے لگژری گاڑیاں لے لی گئیں تھیں اگر انھیں واپس کردی گئیہیں تو سپریم کورٹ کی کارروائی کا پھرکیا فائدہ ہوا۔ اگر گاڑیاں واپس لے لی گئیں ہیں تو ان کے لئے اب کوئی پالیسی ہونی چاہیے ۔چیف جسٹس نے کہا جن گاڑیوں کی ضرروت نہیں تو انھیں نیلام کردیں تاکہ اخرجات نہ اٹھانا پڑیں ۔ عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ملک لانے سے متعلق کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی توعدالت کو بتایا گیا کہ اسحاق ڈار کو واپس لانے کیلئے اقدمات اٹھائے گئے ہیں۔پراسکیوٹر جنرل نیب نے مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت سماعت ملتوی کردی۔ عدالت نے پاکستان پٹرولیم کی جانب سے بیرونی ملک جنگ زدہ علاقوں میں سرمایہ لگاکر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے اس بارے نیب کی رپورٹ پر متعلقہ فریقین سے پندرہ دن کے اندر جواب طلب کرلیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے شاہراہ سہروردی آبپارہ میں رکاوٹیں ختم کرنے اور سڑک کھولنے کے لئے چار ہفتے کی مزید مہلت دیدی ۔ دریں اثنا سپریم کورٹ2011 سے اب تک لاپتہ ہونے والے تمام افراد کی تفصیلات طلب کر لی ہیں ۔جسٹس منظور احمد ملک کے سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کے بارے کمیشن کو ماہانہ بنیاد پر پیش رفت کی رپورٹ جمع کرنے اور ان کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔عدالت نے جبری گمشدگیوں کے تمام مقدمات لاپتہ افراد کمیشن کے حوالے کرنے کی ہدایت کی اور مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ۔عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کے ججو ں کی سنیارٹی کے تنازع سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ججوں کی سنیارٹی ان کے تقرر یا حلف اٹھانے سے شروع ہوگی؟منگل کو جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فرخ عرفان کی طرف سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کی۔عدالت نے اس سوال کا جواب بھی مانگا کہ تنازع کی صورت میں سنیارٹی کا تعین کون کرے گا؟ سپریم کورٹ نے قتل کے مبینہ ملزم کو عدم ثبوت کی بنیاد پر گیارہ سال بعد بری کردیا ہے ۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے ملزم محمد رفیق کی جیل پٹیشن کی سماعت کی تو ملزم کی وکیل عائشہ تسنیم نے بتایا کہ کیس میں کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنا دی۔ عدالت نے تمام سزائیں کالعدم کرکے ملزم کو بری کردیا ۔ صوبے غریبوں سے پیسے بٹورنے کے بجائے کرپشن روکیں: سپریم کورٹ [ موبائل کارڈ سے کٹوتی پر پابندی برقرار