بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت نے خوفناک انکشاف کیا ہے کہ ملک میں کشمیریوں کے لئے ’’اصلاحی‘‘ کیمپ بنائے گئے ہیں جن میں ان کے بقول شدت پسند کشمیری بچوں اور نوجوانوں کو تنہائی میں رکھا جائے گا تاکہ ان کی بحالی کا کام کیا جا سکے۔تاہم جنرل بپن راوت جو کہ بھارت کے سابق آرمی چیف بھی ہیں‘ کے کیمپ بنانے کے اس اعتراف کے بعد ملک بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ کشمیری نوجوانوں اور بچوں کی بحالی اور اصلاح کے نام پر بنائے گئے یہ کیمپ دراصل’’اصلاحی‘‘ نہیں بلکہ ’’حراستی‘‘ کیمپ ہیں جو انہیں قید تنہائی میں رکھنے کے لئے بنائے گئے ۔یہ کشمیریوں پر بھارتی ظلم و ستم کی ایک نئی شکل ہے جس کی بھارتی حکومت کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اصل بات یہ ہے کہ بھارتی حکومت کومقبوضہ وادی میں کشمیری عوام کی طرف سے جس شدید مزاحمت‘مظاہروں اور احتجاج کا خدشہ ہے وہ اس سے خوفزدہ ہو کر نوجوان کشمیریوں کی برین واشنگ کر رہی ہے تاکہ جدوجہد آزادی کی تحریک کی شدت اور قوت کو توڑا جا سکے۔ بھارتی جنرل کے اس اعتراف و انکشاف کے بعد عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ اصلاحی کیمپوں کے نام پر کشمیریوں کی نسل کشی کی نئی اورمذموم سازش کی روک تھام کرے اور اس قسم کے بنائے گئے کیمپوں کو فوری طور پرختم کرنے کا مطالبہ کرے۔ورنہ یہ کیمپ کشمیری عوام کے لئے نئی مشکلات کے پہاڑ کھڑے کر دینگے۔ دنیا کو یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں عالمی برادری کو ان کی اس قانونی جدوجہد کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ مقبوضہ وادی کے عوام کو بھارتی تسلط سے نجات دلائی جا سکے۔