اسلام آباد، لاہور( خبرنگار، نامہ نگار خصوصی ) عدالت عظمیٰ نے جنگلات کی بحالی کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدمات پر عدم اطمنان کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے جنگلات کی بحالی کی پالیسی طلب کرلی ۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے آئندہ سماعت پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سندھ کو طلب کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ ضروری ہوا توسندھ حکومت کی جنگلات سے متعلق پالیسی میں مداخلت کرینگے ۔ عدالت نیدرخواست گزارکو سندھ حکومت کی رپورٹ پر ایک ہفتے میں اعترضات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ ادھر سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی سے حاصل ہونے والی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کی وفاقی حکومت کی درخواست پر سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیا اور قرار دیا کہ اس بارے فیصلہ آئین وقانون کے مطابق کیا جائے گا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اخترپر مشتمل3رکنی بینچ نے بحریہ ٹائون کراچی کے بارے فیصلے پر عمل درآمد کیس کی مزید سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ بحریہ ٹائون راولپنڈی اور مری کے بارے فیصلوں پر عمل درآمد کیس کی سماعت بھی گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد کی جائیگی جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریما رکس دیئے کہ میری ریٹائرمنٹ قریب آریب آرہی ہے ،سماعت مکمل نہیں ہوسکے گی اور بینچ از سر نو تشکیل دینا پڑے گا ۔ عدالت نے قتل کے ایک مقدمے میں جھوٹی گواہی پر ملزم کو بری کرتے ہوئے قرار دیا کہ جھوٹی گواہی ثابت ہونے پر پورا کیس جھوٹا تصور ہوگا ۔ چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے جب سے چیف جسٹس منیر نے جھوٹی گواہی کو قبول کرنے کا فیصلہ دیا معاملہ خراب ہوا ، گواہ جھوٹ بولتے ہیں تو قانون کا بھی تو سامنا کریں۔ سپریم کورٹ نے فرقہ اورانہ پمپلٹ پھیلانے کے ملزم کی بریت کی اپیل مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے کریمنل کیسز میں پولیس کی گواہی قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کوئی گواہ دستیاب نہ ہو تو پولیس کی گواہی پر عدالتیں انحصار کر سکتی ہیں،قانون کی نظر میں پولیس اور عام گواہ کی شہادت کیلئے معیار یکساں ہے ۔عدالت نے بیرسٹر فہد قتل کیس میں ملزم راجہ راشد کی ضمانت بعد از گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت کر تے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ۔ نامہ نگار خصوصی کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میںجسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے محکمہ سوئی گیس کی اپیلوں پر سماعت کی۔ عدالت نے قدرتی گیس کو بجلی بنانے کیلئے استعمال کرنے کیخلاف اپیلوں پر 47 صنعتی و کمرشل صارفین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔سوئی گیس کی طرف سے انوار حسین ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ صنعتی و کمرشل صارفین اپنے اپنے معاہدے کے تحت قدرتی گیس سے بجلی نہیں بنا سکتے انہیںبجلی درکار ہے تو واپڈا سے خریدیں، لاہور ہائیکورٹ نے قانون کی غلط تشریح کرتے ہوئے صنعتی و کمرشل صارفین کے حق میں فیصلہ دیا۔