محکمہ سکول ایجوکیشن پنجاب نے صوبہ کے سکولوں میں ضروری سہولتوں کی عدم دستیابی دور کرنے کے لئے متعلقہ اضلاع کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو منصوبوں کی تیاری کی غرض سے مشاورت میں شامل کرنے کی ہدایات کی ہے۔ یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ رواں سال حکومت ایسے سکولوں پر 3ارب 65کروڑ روپے خرچ کرے گی جن میں ضروری سہولت,- کا فقدان ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ نہ صرف پنجاب بلکہ ملک بھر میں ایسے ہزاروں سرکاری سکول ہیں جن میں پینے کے پانی سہولت بھی نہیں ہے۔ بہت سے ایسے سکول ہیں جن میں کلاس رومز اور طلبہ کے بیٹھنے کے لئے بنچ تک موجود نہیں۔ کئی سکولوں کے کمرے ہوا دار نہیں‘ کسی میں روشنی کاصحیح انتظام اور بیت الخلا نہیں۔ دوسری طرف گلی محلوں میں ایسے ہزاروں نجی سکول مشروم کی طرح پھیلے ہوئے ہیں جن میں گرائونڈ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ سکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی پرآج تک کسی بھی حکومت نے توجہ نہیں دی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سلسلہ میںتجاویز تیار کی جائیں۔ موجود سکولوں کی حالت زار پر توجہ دی جائے ان کی عمارات کی تزئین و آرائش کے ساتھ ان میں تمام ضروری سہولتیں فراہم کی جائیں۔ پرانے سکولوں کی اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ نئے سکول بھی کھولے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ طلبہ نہ صرف ان سکولوں سے سستی اور معیاری تعلیم حاصل کر سکیں بلکہ ملک میں یکساں نصاب تعلیم کے منصوبے کو بھی کامیابی سے ہمکنار کیاجا سکے۔