مکرمی! ضلع بونیر 1991 ء سے پہلے ضلع سوات کی ایک تحصیل تھا۔ 1991ء میں بونیر کو ضلع کا درجہ ملا۔ضلع بونیر پاکستان کی تقریباً 60 فیصد ماربل کی ضروریات پوری کر رہا ہے۔اس کے علاوہ یہاں ایرو نیم اور مختلف قسم کے جواہرات پائے جاتے ہیں۔ ضلع بونیر خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔یہاں گنے جنگل اور بہت سے سیاحتی مقامات ہیں۔لیکن افسوس کی بات ہے۔کہ اب تک کسی بھی حکومت نے اپنا روح یہاں نہیں موڑا۔اور اس جنت جیسے مقام میں رہنے والے تقریباً 9 لاکھ عوام کو زندگی گزارنے کی بنیادی ضروریات میسر نہیں ہیں۔اگر ہم ضلع بونیر کے تعلیمی اداروں کی بات کریں۔تو ضلع بونیر میں ایک ہی یونیورسٹی ہے۔یعنی کے ایک انار اور سو بیمار۔اور اس میں بھی وسائل اور سٹاف کی کمی ہیں۔اسکولوں اور کالجوں کا بھی یہی حال ہے۔ ضلع بونیر میں ایک ہیڈ کوارٹر ہسپتال ہے۔جس کی بلڈنگ بھی ٹوٹی پھوٹی ہے۔ ضلع بونیر میں میں سوئی گیس نہ ہونے کی وجہ سے جنگلات کا خاتمہ تیزی سے ہو رہا ہے۔میری حکومت پاکستان سے درخواست ہے۔کہ وہ ضلع بونیر کے ان مسائل پرتوجہ دے۔ (امیر حمزہ‘ بونیر)