لاہور (رانا محمد عظیم ) جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور انکی ٹیم کے ارکان میاں شہباز شریف اور انکی ٹیم کو مسلم لیگ ن کی اسلام آ باد دھرنے میں شرکت پر راضی نہ کر سکے ۔ با وثوق ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ہونیوالی ملاقات میں شہبا زشریف نے فضل الرحمٰن کو واضح طور پر کہا کہ ن لیگ کی اکثریت آ پکے احتجاج میں جانے کی حد تک تو تیا رہے مگر وہاں دھرنا دینے اور اس میں بیٹھنے کے حوالے سے ہمیں تحفظات ہیں ۔ ہم خود دھرنے کیخلاف تھے اور دھرنا دینے سے حالات جمہوریت کیخلاف جا سکتے ہیں۔ شہباز شریف نے فضل الرحمٰن سے یہ بھی کہا کہ آپکے مطالبات کیا کیا ہیں اور ان میں ن لیگ کے مطالبات کو بھی شامل کیا جائے ، صرف حکومت ہٹانا ہی مطالبہ نہیں ہو گا۔ چیئر مین نیب اور دیگر اداروں کے حوالے سے بھی بات کی جائے اور انکی تبدیلی کا بھی مطالبہ رکھا جائے ۔ فضل الرحمٰن نے شہباز شریف کو کہا کہ آ پ صرف احتجاج ہی نہیں بلکہ دھرنے میں شرکت کا بھی اعلان کریں بلکہ آ پکے لوگ وہاں انتظام کریں اور آ پ میزبانی لیں۔ جس پر شہبا زشریف نے واضح طور پر کہا کہ ہم دھرنے کے حوالے سے فیصلہ ابھی نہیں کر سکے اور ہماری اکثریت دھرنے کے حوالے سے شدید تحفظات کا شکار ہے ، ہم آ پکے جلسے میں ضرور شامل ہونگے ، تقاریر بھی کرینگے ، اپنے مطالبات بھی پیش کرینگے ، مگر ہم کسی ایسے کام کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے سسٹم سمیٹے جانے کا خدشہ ہو۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ فضل الرحمٰن نے شہباز شریف سے کہاکہ کیپٹن(ر) صفدر نے نوازشریف کا پیغام دیا تھا کہ ہم دھرنے میں بھی بھرپور طریقہ سے بیٹھیں گے مگر آ پ ابھی صرف جلسے میں شمو لیت کا کہہ رہے ہیں ۔ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ اسکا جواب تو آ پ کیپٹن(ر) صفدر سے لیں، ہمیں جو ہدایات ملی ہیں ہم انکے مطابق آ پ سے بات کر رہے ہیں۔ فضل الرحمٰن کی جانب سے ملاقات میں متعدد بار یہی کہا گیا کہ آ پ باہر میڈیا ٹاک میں یہ کہیں کہ احتجاج اور دھرنے میں ن لیگ مکمل ساتھ دیگی مگر شہباز شریف نے یہی کہا کہ ابھی ہم سب آ زادی مارچ کی بات کرینگے ۔ آ زادی مارچ میں ہم شرکت کرینگے ، دھرنے کے حوالے سے فیصلہ اس وقت کیا جائیگا۔ فضل الرحمٰن شہبا زشریف کی اس گفتگو سے خوش نہیں تھے اور دونوں کی میڈیا ٹاک کے دوران فضل الرحمٰن کے چہرہ پر تنائو تھا اور جو ہمیشہ پریس کانفرنس کے دوران مسکراہٹ ہوتی ہے وہ نہیں تھی ۔