مکرمی! ابھی رمضان کی آمد،آمد ہے کہ ہر شے کی قیمتوں کو پر لگنے شروع ہوگئے ہیں ملک بھرمیں مہنگائی نے عوام سے قوت خرید چھین لی ہے۔حکومت کو رمضان سے پہلے اس مہنگائی کا نوٹس لینا چاہیے اور ابھی سے کوئی سد باب کرنا چاہیے۔عوام اب مزید مہنگائی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔دْنیا بھر کے مہذب ممالک میں خصوصی دنوں اور تہواروں کے موقع پر اشیاے ضرور یہ کی قیمتیں کم کر دی جاتی ہیں جبکہ پاکستان میں اْلٹی گنگا بہتی ہے اور ہر شے کے دام بڑھ جاتے ہیں۔ماہِ مقدس شروع ہوتے ہی ہر سال رمضان المبارک میں گرانی اپنے عروج پر پہنچی ہوتی ہے۔ دودھ، آٹا، گھی، تیل،سبزیاں وغیرہ سب مہنگے ہو جاتے ہیں اور پھل تو من مانے نرخوں کے باعث غریب کی قوت ِخرید سے باہرہوجاتے ہیں۔ حکومت اور متعلقہ انتظامیہ اس کی روک تھام کے حوالے سے ناکام ہی رہتی ہیں۔ دعوے تو بڑے کیے جاتے ہیں لیکن عملاً کچھ نہیں کیا جاتا۔ جس نے ریٹ جتنا زیادہ بڑھا دیا بس بڑھ گیا کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔ آخر یہ مجسٹریسی نظام کس مرض کی دوا ہے کہ مہنگائی تو روز بروز ترقی کر رہی ہے لیکن مجسٹریسی نظام تاحال کارگر ثابت نہیں ہوسکا جبکہ گزشتہ کئی سال سے یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین سبسڈی والی اشیا صارفین کو فروخت کرنے کے بجائے پچھلے دروازے سے مافیا کے ساتھ ساز باز کرکے کروڑوں روپے کمالیتے ہیں۔یاد رہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر نا جائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے اقدامات کا اعلان کریں اور منافع خور تاجروں پر جرمانہ عائد کرنے کے بجائے سخت ترین سزاؤں کے اقدامات کیے جائیں۔اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ضلعی حکومت کے نمائندوں کو صحیح معنوں میں عوام کا خادم بنایا جائے اور ان سے مہنگائی کے خاتمے کے لئے مرکزی کردار ادا کروایا جائے۔ملک بھر میں مہنگائی کے عفریت پر قابو پانے کے لیے راست اقدامات کیے جائیں تمام بازاروں کا ذمے داران دورہ کریں اور وہاں سرکاری نرخ نامے کے مطابق اشیاء ضروریہ کی فروخت ممکن بنائیں۔ ( اظفرصدیقی‘ لاہور)