اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،لیڈی رپورٹر،آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے طاقتور ممالک اپنے تجارتی مفادات کے سبب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر خاموش ہیں۔نیویارک میں بھارتی قونصل جنرل سندیپ چکر ورتی کے مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کی آباد کاری کے حوالہ سے ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آر ایس ایس نظریے کی فاشسٹ ذہنیت دکھائی ہے ، کشمیریوں کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اورقابض بھارتی انتطامیہ نے 100 روز سے مقبوضہ جموں و کشمیر کا محاصرہ کر رکھا ہے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہواجس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے قانونی طریقوں سے ملک میں ترسیلات زر بھیجنے کے حوالے سے حکومت کا مجوزہ مراعاتی پیکج وزیرِ اعظم کو پیش کیا گیا جبکہ بیرون ملک جانے والے افراد کیلئے بنک اکاؤنٹ کھولنے کی شرط لازمی قراردیدی گئی۔مراعاتی پیکج میں ترسیلات زرکے فروغ کے حوالے سے بنکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو خصوصی مراعات دینے کی تجویزسمیت ترسیلات زر کے حوالے سے بنکوں کو دی جانے والی مراعات میں اضافے کے ساتھ ساتھ ٹرانزیکشن کے لئے مطلوبہ رقم کی مقدار بھی کم کیے جانے کی تجویزپر غور کیاگیا۔ اجلاس کو بتایا گیا فارن ایکسچینج ریمٹنس کارڈ کی تجدیدسے اسے مزید بہتر بنانے کے لئے اقدامات کیے جا رہے ہیں ،غیر ممالک سے قانونی طریقوں سے ملک میں بھیجی جانے والی ترسیلات زرکے فروغ کے لئے پرموشن سکیم کے اجرا کی تجویز دی گئی جس کے تحت قرعہ اندازی کے ذریعے پاکستانیوں کو انعامات دیئے جائینگے ۔پاکستان پوسٹ کی جانب سے بتایا گیا ترسیلات زر میں سہولت کاری کے لیے ڈاکخانوں کی تعداد 240سے بڑھا کر 3200کر دی جائے گی۔ سٹیٹ بنک نجی بنکوں کو ترسیلات زر کے ضمن میں کارکردگی کی بنیاد پر مراعاتی پیکیج دے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھابیرون ملک پاکستانی اثاثہ ہیں ،ان کی سہولت کاری کے لئے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی پوری رقم متعلقہ خاندانوں تک پہنچائی جائے ، حکومتی کوششوں کی وجہ سے ملک میں معاشی استحکام ہے اور سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے ۔ اجلاس میں صوبائی ٹیکسز کی شرح میں اصلاحات کے حوالے سے بتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے اس ضمن میں پلان تشکیل دیا جا چکاجو بہت جلد وزیرِ اعظم کو پیش کیا جائے گا۔ اجلاس میں کاروباری طبقے کے لئے آسانیاں فراہم کرنے پر پیش رفت کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا گیا جبکہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام اور اس سلسلے میں قوانین کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے پیشرفت پر بات چیت کی گئی اور بیمار اداروں (سک یونٹس) کی بحالی کے لئے اقدامات اور پیش رفت کا جائزہ لیاگیا۔ ٹیکسٹائل اور لیدر کی صنعتوں کے فروغ کے لئے طویل مدتی پالیسی کی تشکیل فروری 2020 تک مکمل کر لی جائے گی۔ ملک میں معاشی عمل کو تیز کرنے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ و نجی شعبے کی شراکت داری سے مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا اولین ترجیح نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع پیدا کرنا اور معاشی عمل کو تیز کرنا ہے ،توانائی، انفراسٹرکچر، سیاحت، مواصلات و دیگر شعبوں میں متعدد ایسے منصوبے موجود ہیں جہاں کم سے کم حکومتی مالی وسائل بروئے کار لا کر ترقیاتی عمل کو تیز اور اربوں روپے کے منصوبوں کا اجراء کیا جا سکتاہے ۔ اجلاس کو بتایا گیاحکومت کے محدود وسائل کی وجہ سے بعض اہم ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکتا،حکومت کی یہ کوشش ہے کہ ترقیاتی منصوبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دیا اور نجی شعبے کی شراکت داری میں ہر ممکنہ سہولت فراہم کی جائے تاکہ سماجی و معاشی ترقی کاعمل تیز ہو اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں۔ وزیرِ اعظم نے وزراء اورچیف سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے متعلقہ محکموں میں ایسے ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کریں جہاں محض سہولت کاری، قوانین کو آسان بنا کریا کم مالی وسائل لگا کر ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع کیا جا سکتا ہے ،پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے قانون کا بھی جائزہ لیا جائے ۔ احساس پروگرام کے تحت قومی سماجی و معاشی رجسٹری (این ایس ای آر) کی تشکیل کے بارے میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا احساس حکومت کی طرف سے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے شروع کیا جانے والا انتہائی اہم منصوبہ ہے ، مقامی حکومتیں اور انتظامیہ کے تعاون سے سروے کے دوران 100 فیصد آبادی کی کوریج کو یقینی بنایا جائے ۔ وزیر اعظم نے کنسٹرکشن ایسوسی ایشن پاکستان کے وفد سے ملاقات میں کہاکنسٹرکشن اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ کے قیام کی منظوری دے دی ،سیکرٹری منصوبہ بندی ٹھیکیداروں ، خریداروں اورکنسلٹنٹس سمیت تمام متعلقہ فریقین کیلئے تعمیراتی ڈویلپمنٹ کی پالیسی وضع کریں۔