کابل ، اسلام آباد ( نیوز ایجنسیاں )طالبان نے 24 گھنٹے کے دوران افغانستان کے مزید 13 اضلاع پر قبضہ کر لیا،یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکہ کی فراہم کردہ فضائی مدد کے بغیر افغان فورسز کو مزید جدوجہد کرنی پڑے گی، میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک کابل اور 34 صوبائی دارالحکومتوں کے سوا کل 372 اضلاع میں سے 110 پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے ۔ دوسری جانب افغان وزارت دفاع نے دعویٰ کیا 24 گھنٹے میں سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں کے دوران 224 طالبان مارے گئے ۔ اتوار کو قندھار میں دھماکہ ہوا ، جس میں گورنر کے سیکرٹری منصور احمد اور گارڈ جاں بحق ہوگئے ۔ذرائع کے مطابق دھماکہ سڑک پر ایک گاڑی کے ذریعے کیا گیا، قندھار میں دوپہر دو بجکر 15 منٹ پر دھماکہ اس وقت ہوا جب گورنر قندھار کے دفتر میں کمپاؤنڈ میں واقع پارکنگ ایریا میں سیکرٹری منصور احمد نے داخل ہو کر اپنی گاڑی میں بیٹھنے کی کوشش کی۔ تاحال کسی بھی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ دریں اثنا طالبان نے جنوبی قندھار میں ایک اہم ضلع پنجوائی کا کنٹرول سنبھال لیا۔ ذرائع کے مطابق وہا ں سے کئی خاندانوں نے نقل مکانی شروع کردی ۔ طالبان لیڈر ملا ہبت اللہ کا تعلق بھی پنجوائی سے ہے ۔ صوبہ قندھار کی کونسل کے سربراہ سید جان نے الزام عائد کیا کہ حکومتی فورسز نے جان بوجھ کر انخلا کیا ۔اب تک قندھار صوبہ کے پانچ اضلاع طالبان کے قبضہ میں جا چکے ہیں۔ ہلمند کی صوبائی کونسل کے ایک رکن عطا اﷲ افغان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں افغان فضائیہ نے طالبان کے ٹھکانوں کے خلاف اپنے فضائی حملے تیز کردیے اور باغیوں کو جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔افغانستان کے بگرام ایئر بیس سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد بھارتی اہلکار بھی اپنے ملک روانہ ہو رہے ہیں، ان اہلکاروں کو لینے بھارت سے کارگو جہاز C17 افغانستان پہنچا ۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھارتی طیارے تین پروازوں کے ذریعے سینکڑوں اہلکاروں کو لے کر واپس ہندوستان پہنچے ۔ کارگو طیارے میں کوئی سامان نہیں تھا تاہم بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے اہلکار موجود تھے جو افغانستان میں کئی عرصے سے خفیہ طو پر تعینات تھے ۔ امریکی فوج کے انخلا کے بعد بھارت بھی افغانستان سے جلد از جلد فرار ہونے کی کوشش کر رہا ہے ۔ اس لیے را کے ایجنٹوں کو فوری طور پر افغانستان سے نکالنے کے انتظامات کیے گئے ہیں ۔تاکہ افغانستان کی اندرونی کشیدگی میں اپنے شرمناک کردار کو بے نقاب ہونے سے بچا سکے ۔ افغان فورسز کے 300 سے زائد اہلکار سرحد پار کرکے تاجکستان چلے گئے ۔ بدخشان اور تخار صوبوں کے بڑے حصے پر طالبان نے قبضہ کرلیا۔