اسلام آباد ( جہانگیر منہاس) وزارت قومی صحت کا ذیلی ادارہ’’ نیشنل کونسل فار طب کونسل حکام کی ملی بھگت سے طبیہ کالجزمیں جعلی داخلوں کا انکشاف(ایف آئی اے انکوائری شروع‘‘ کے طبیہ کالجز میں بڑی تعداد میں جعلی داخلوں اور برائے نام امتحانات کے سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے ۔ طبیہ کالجز اورقومی طب کونسل کی مبینہ ملی بھگت سے 3 سے 5 لاکھ روپے وصولی کے بعد درجنوں طلبہ کو گھر بیٹھے جعلی داخلوں پر فاضل طب کی ڈگری دی جا رہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے ملک بھر کے 34 طبیہ کالجز میں جعلی داخلوں پر کالج انتظامیہ اورقومی طب کونسل حکام کیخلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ایف آئی اے کو جلد انکوائری رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں میں قائم طبیہ کالجز کی انتظامیہ طلبہ کورقم کی وصولی کے بعد گھر بیٹھے طب کی ڈگری جاری کر رہی ہے ۔ قومی طب کونسل حکام امتحانی کمیٹی اور کالجز انتظامیہ کے ساتھ ملکر انہی کالجوں میں طلبہ سے امتحان لیتے اور ملی بھگت سے ڈگری جاری کر دیتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ معاملہ ایف آئی اے کے نوٹس میں آنے کے بعد کونسل نے 150 طلبہ کو مختلف کالجز سے فارغ کر دیا ہے تاہم ملک بھر میں لوگوں کی قیمتی جانوں سے کھیلنے والے 26 ہزار سے زائد حکیموں اور طبیبوں میں سے 5 ہزار افراد کے پاس اب بھی مبینہ طور پر جعلی ڈگریاں موجود ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ طبیہ کالجز میں داخلوں کیلئے میٹرک سائنس کی شرط پر عمل کیا جا رہا ہے نہ عمر کی حد کی پابندی کی جا رہی ہے ۔ اس وقت متعدد طبیہ کالجز میں سرکاری ونیم سرکاری نوکری کرنے والے افراد حکیم بننے کیلئے کاغذوں میں داخلے لے رکھے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ زیادہ تر طبیہ کالجز کا ٹیچنگ سٹاف بھی محض کاغذوں تک محدود ہے ۔ ذرائع کے مطابق طبیہ کالجز کے مالکان اور نیشنل کونسل فار طب کے اراکین اپنے ہی کالجز کی سالانہ انسپکشن کرکے حکومت سے کروڑوں روپے وصول کر رہے ہیں۔