اسلام آباد،کراچی،لاہور (سپیشل رپورٹر ،وقائع نگار، جنرل رپورٹر، سٹاف رپورٹر ،نامہ نگار، 92 نیوز رپورٹ، نیوزایجنسیاں )وزیراعظم عمران خان نے کہاہے شفاف انکوائری کے بعدطیارہ حادثے کے ذمہ داروں کاتعین کیاجائے ،شہداکے ورثااورجن کی املاک متاثر ہوئیں ان کیلئے پیکیج تیارکیاجائے ۔ پی آئی اے طیارہ حادثے پر وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس ہوا ۔اجلاس میں پی آئی اے اور ایوی ایشن حکام نے حادثے سے متعلق ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی۔ وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان ، سی ای او پی آئی اے و دیگرحکام اجلاس میں شریک ہوئے ۔وزیر اعظم کو حادثے کی تحقیقات سے متعلق بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے سول ایوی ایشن،پی آئی اے اورمتعلقہ اداروں میں اصلاحات تیزکرنے کاحکم دیدیا۔وزیراعظم نے ماضی کے تمام فضائی حادثوں کی رپورٹس بھی سامنے لانے کی ہدایت کردی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ طیارہ حادثے کی شفاف اور غیر جانبدارانکوائری اور واقعے سے جڑے حقائق کو منظر عام کر لانے کیلئے کوئی کسر روا نہ رکھی جائے ۔ انکوائری رپورٹ میں سامنے آنے والے تمام حقائق اور تفصیلات سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے طیارہ حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا عید کے موقع پر یہ حادثہ قوم کیلئے ایک بڑا سانحہ ہے ۔دکھ کی گھڑی میں وہ غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ انسانی جان کا کوئی نعم البدل نہیں تاہم حکومت متاثرین کو یقین دلاتی ہے اس افسوسناک واقعے میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے ۔ وزیرِاعظم نے کہا ہوائی سفر کو محفوظ بنانے کیلئے ضروری ہے سول ایوی ایشن، پی آئی اے ، متعلقہ اداروں اور ہوائی سفر سے منسلک عوامل میں اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے ۔ادھر وفاقی وزیر سول ایوی ا یشن غلام سرور خان نے طیارہ حادثہ کی رپورٹ22 جون کو پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے لانے کا اعلان کر دیا۔ اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر شہری ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا انکوائری کمیٹی نے سب مواد قبضے میں لے لیا، تحقیقات جاری ہیں۔ ایئربس کمپنی کی11 رکنی ٹیم بھی تحقیقات میں شامل ہے ۔ حادثے کی صاف اور شفاف تحقیقات ہوں گی۔ کسی کیساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی۔ تین بار جہاز زمین سے ٹچ ہوا، پھر پائلٹ نے جہاز اٹھایا،اس کی بھی انکوائری ہو رہی ہے ۔ فرانس کی کمپنی ڈیٹا اور وائس ریکارڈر کو ڈی کوڈ کر کے اصل حقیقت سامنے لائے گی۔اگر جہاز کے پہیے نہیں کھل رہے تو پائلٹ ریکویسٹ کرے گا کہ وہ کریش لینڈنگ کرے گا۔ پائلٹ نے لینڈنگ گیئر کی شکایت بھی نہیں کی۔ ٹیم کی رپورٹ آجائے پھر سب کچھ سامنے آجائے گا۔51میتیں شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ کوشش ہے باقی میتیں بھی جلد لواحقین کے حوالے کی جائیں۔ حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو دس دس لاکھ روپے دے گی۔جاں بحق افراد کی انشورنس کی رقم امداد کے علاوہ ہو گی۔ جہاز گرنے کی وجہ سے 10 سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا جن کی تعمیر و مرمت کیلئے بھی حکومت مدد کرے گی۔ وفاقی وزیر نے انکوائری پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا اہم سوال یہ ہے کہ جہاز تین بار رن وے سے ٹچ کرنے کے بعد دوبارہ اُڑایا گیا، جہاز کے دونوں باکس مل چکے ہیں، جہاز کس کے کہنے پرنیچے آیا اور پھرکس کے کہنے پراُڑایا گیا، معلوم ہوجائے گا۔ یقین دلاتا ہوں واقعے کی شفاف انکوائری ہوگی اور ذمہ داروں کو سزا دلوائی جائے گی۔ انہوں نے پی آئی اے کے تمام 12 حادثات کی رپورٹ منظر عام پر لانے کے عزم کا اظہار کردیا۔غلام سرور کا کہنا تھا بدقسمتی سے ہر معاملے پر سیاست کی جاتی ہے ، 2010 میں بھی ایک طیارہ حادثہ ہوا تھا، اس پر تو کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔ دریں اثناء بدقسمت طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر مل گیا ، کاک پٹ وائس ریکارڈ کی تصویر92نیوزنے حاصل کرلی۔وائس ریکارڈ جہاز کے ملبے کے نیچے دبا ہواتھا ۔ماہرین کے مطابق وائس ریکارڈ ملنے سے جہاز گرنے کی وجوہات معلوم کرنے میں مدد ملے گی۔ تحقیقات کیلئے آنے والی 11رکنی فرانسیسی ماہرین کی ٹیم نے تیسرے روز بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا،ماہرین کی ٹیم نے نئی تصاویراور ویڈیوبنائیں، ٹیم چارگھنٹے تک حادثے کی جگہ پر موجود رہی۔ سی وی آر کیلئے متاثرہ عمارتوں کی انسپکشن کا ٹاسک بھی تحقیقاتی ٹیم کو دے دیا گیا۔ ادھرحادثے میں جاں بحق افرادمیں سے مزید چار کی لاشوں کو شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردیا گیا ، شناخت کئے جانے والوں میں رائے عطااللہ ، شہناز بی بی ، خالدہ بی بی اور یاسمین عقبانی شامل ہیں۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ٹیم نے طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے نامور بینکرزین پولانی کی نعش شناخت کرلی۔زین پولانی کی نعش کو ان کے ڈینٹل ریکارڈ اور دل میں پڑے سٹنٹ کی مدد سے شناخت کیا گیا۔زین پولانی کے بھائی نے نعش کی شناخت کی تصدیق کر دی ۔زین پولانی کے ساتھ ان کی اہلیہ اور تین بچے بھی طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہوئے تھے ۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق پہلے مرحلے میں 36افرادکوفی کس10لاکھ روپے معاوضہ اداکردیا گیا۔لواحقین کی 15فیملیوں نے فی الوقت امدادلینے سے انکارکردیاہے ۔انشورنس کی مدمیں لواحقین کو50لاکھ فی کس بھی اداکئے جائینگے ۔