اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کی جانب سے ادویہ ساز کمپنیوں کے قیمتوں میں ازخود اضافے کا اختیار کے خاتمہ کی مخالفت کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔اس معاملہ پر معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا اور وفاقی سیکرٹری وزارت صحت عامر اشرف خواجہ آمنے سامنے آگئے ہیں۔ وزارت صحت نے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018ء کا پیرا 7ختم کرنے کیلئے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کی تھی تاہم ڈاکٹر ظفر مرزانے وفاقی سیکرٹری کابینہ سردار احمد نواز سکھیرا سے رجوع کرکے 24جون کے کابینہ اجلاس کے ایجنڈے سے سمری ڈراپ کرادی۔ وزارت صحت نے سمری میں کمپنیوں کے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار ڈرگز ایکٹ 1976کے سیکشن 12کے خلاف قراردیا تھا۔ ڈاکٹر ظفر مرزا اور رزاق داؤد کا موقف ہے کہ ادویہ سازکمپنیاں قیمتوں میں اضافے کااختیار ختم کرنے سے بیوروکریسی کے رحم وکرم پر چلی جائیں گی۔گزشتہ 10ماہ کے دوران ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے باعث وزیراعظم نے ڈرگ پرائسنگ پالیسی پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق ڈرگز ایکٹ1976کے سیکشن 12کے تحت وفاقی حکومت ادویات کی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کرتی ہے جبکہ ایکٹ2012کے سیکشن7(c)(xiii)کے تحت ادویات کی قیمتوں کے تعین کا طریقہ کارطے کرنے کا اختیار ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے پاس ہے جس کی وفاقی حکومت سے منظوری لی جاتی ہے ۔ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018ئکے پیرا 7کے تحت ادویہ ساز کمپنیاں پیشگی اجازت کے بغیر کنزیومر پرائس انڈیکس کی بنیاد پر 30دن کی پیشگی اطلاع پر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ گزشتہ پالیسی کے تحت نوٹیفکیشن سے پہلے وفاقی حکومت کی منظوری حاصل کی جاتی تھی۔ ذرائع کے مطابق کراچی اور لاہور کے بااثرفارماسوٹیکل مالکان نے رزاق داؤد اور ڈاکٹر ظفر مرزا کو قائل کیا کہ قیمتوں میں اضافے کا اختیار ہرصورت کمپنیوں کے پاس رہنا چاہئے ۔دستاویز کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018ئمیں ترامیم کی سفارش کی گئی ہے تاہم ظفر مرزا اوررزاق داؤد مجوزہ ترامیم کے خلاف ہی۔ وزارت صحت اور مشیر صحت اس معاملے پر الگ موقف اپنائے ہوئے ہیں کیونکہ سیکرٹری ہیلتھ ڈویژن معاملے کو واپس لینے کے حق میں نہیں ۔وفاقی کابینہ نے 24دسمبر2019ئکے اجلاس میں وزارت صحت کو ڈرگ پرائسنگ پالیسی2018ئپر نظر ثانی کرکے 2ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔وزارت صحت کی اب تک متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے اور تاحال اتفاق رائے پیدا نہیں کیا جاسکا۔وزیراعظم کی جانب سے ٹاسک فورس اور وزارت صحت کا موقف جاننے کیلئے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد وزارت صحت حتمی سفارشات کی سمری تیار کرکے دوبارہ کابینہ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کرے گی۔واضح رہے کہ وزیراعظم کے تحفظات اور تشویش کے بعد مئی 2019ء میں ڈاکٹرظفر مرزا ادویات کی قیمتوں میں 500فیصد اضافے کو بلاجواز قرار دے کر 75فیصد تک محدود کراچکے ہیں۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے 3مئی 2019ء کو اعلان کیا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں بلاجواز اضافے ختم کرانے سے عوام کو 7ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا گیا ہے ۔