مکرمی! آج سے اٹھارہ سال پہلے30مارچ 2003ء کو قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کو اس کے تین کمسن بچوں سمیت کراچی سے اغوا کر کے امریکیوں کے حوالے کردیا گیا تھا۔ عورتوں کے حقوق کے حوالے سے عافیہ کے ساتھ ہونے والے مظالم کا جائزہ لیا جائے تو وہ کون سا ظلم ہے جو اکیلی عافیہ پر نہیں کیا گیا۔ ایک عورت کو جس طرح ستایا جاسکتا ہے وہ تمام حربے عافیہ پر آزمائے گئے ہیں یا دوسرے لفظوں میں ایک عورت پر جو جو مظالم کئے جاسکتے ہیں وہ تمام مظالم اکیلی عافیہ نے سہے ہیں۔ ذرا سوچئے، اغواء اسے کیاگیا، بچے اس سے چھینے گئے، سرحد پار انسانی اسمگلنگ کا جرم اس کے ساتھ کیا گیا،خفیہ عقوبت خانے میں انسانیت سوز مظالم اس پر ڈھائے گئے، پانچ سال تک اسے لاپتہ رکھا گیا،گولیاں اسے ماری گئی، پاکستانی شہری ہونے کے باوجود غیرقانونی طور پر پہلے پاکستان سے افغانستان اور پھر افغانستان سے امریکہ منتقل کیا گیا ، جھوٹا اور من گھڑت مقدمہ اس پر قائم کیا گیا،امریکی جیل میں برہنہ کیا گیا عدالت میں قانونی دفاع کے حق سے محروم رکھا گیا،مرضی کے وکیل کرنے کا حق اس سے چھین لیا گیا، جو جھوٹا الزام لگایا گیا تھا وہ ثابت نہ ہونے کے باوجود 86 سال کی ناقابل فہم سزا سناکر اب اسے امریکی جیل کی اندھیری کوٹھری میں قید تنہائی کی اسیر بنا دیا گیا ہے۔ یاد پڑتاہے کہ عافیہ کو ''Woman of the Century'' کا خطاب امریکی تنظیم آئی آر سی (IRC) نے دیا تھا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن پاکستان میں عافیہ موومنٹ کے زیر انتظام عافیہ کی رہائی کی تحریک چلا رہی ہیں۔ سابق و موجودہ حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے وعدے تو کئے لیکن اقتدار ملنے کے بعد ان وعدوں کو بھول گئے۔کسی نے بھی عافیہ کی رہائی کے لئے کردار ادا نہیں کیا۔ عافیہ کا خواب تعلیم یافتہ پاکستان تھا تاکہ ایک باشعور قوم اور ترقی پذیرملک کے پرچم کو اقوام عالم میں سربلند کیا جا سکے۔ میںجناب وزیراعظم عمران خان کو یاد دلانا چاہتاہوں کہ الیکشن سے قبل آپ نے پاکستانی قوم سے عافیہ کی رہائی کاوعدہ کیاتھاکیاوہ آپ کویادہے یابھول گئے؟ (علی جان جوہرٹائون لاہور)