کی محمدؐ سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں مکرمی!عمران خان کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے یہ دو جملے میرے لئے زندگی کی متاع سے کم نہیں: لاالہ الاللہ اور حضور نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی سے ہمیں تکلیف پہنچتی ہے، بلاشبہ کسی بھی مسلمان کی زندگی کا حاصل ہی دو جملے ہیں عمران خان سے دیگر امور پر اختلاف بجا مگر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایسا دلیرانہ خطاب دنیا نے پہلے کبھی نہیں سنا ہو گا۔ جس انداز سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اسلام کی خوبصورت تصویر دنیا کے سامنے رکھی اور کشمیر کا مسئلہ دنیا کے سامنے اجاگر کیا اس کی نظیر ماضی سے پیش نہیں کی جا سکتی۔ عالم اسلام کے وہ حکمران جو ظلم کی چکی میں پسنے والے مسلمانوں کی حالت زار پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے تھے عمران خان کی یہ تقریر ان کے منہ پر طمانچہ ہے بلکہ انسانی حقوق کے علمبردار یورپ اور امریکہ جیسی طاقتوں کو بھی اس تقریر نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ عمران خان نے اپنی تقریر میں پیارے نبی ؐ سے جس والہانہ محبت کا اظہار کیا ہے بلا شبہ وہ ہر مسلمان کے دل کی آواز ہے۔ یہ وہ محبت ہے جس کی بدولت مسلمان دنیا میں کہیں بھی ہوں ایک دوسرے کا درد محسوس کرتے ہیں شائد یہی وجہ تھی کہ میں نے عمران خان کو ووٹ دیا کہ میرا وجدان یہ کہتا تھا کہ عمران خان یہودیوں کا ایجنٹ نہیں بلکہ عالم اسلام کا بڑا لیڈر ثابت ہو گا آج جنرل اسمبلی کی تقریر کے بعد میرا سر پاکستانی ہونے کے ناطے فخر سے بلند ہے اور مجھے اپنے انتخاب پر فخر ہے کیونکہ میرا وزیر اعظم وہ واحد حکمران ہے جس نے عالم کفر کے سامنے کلمہ حق بلند کیا اور مسلم امہ کو ایک مرتبہ پھر سر اٹھا کر جینے کا سبق دیا۔ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ عمران خان کو یہ توفیق بھی عطا فرمائیں گے کہ وہ پاکستان کو ریاست مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنائیں گے۔ انشاء اللہ (حافظ جاوید لاہور)