مکرمی !اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر اجاگر کرنے کیلئے پاکستان نے جو کوششیں کیں ان کا اثر امریکہ سمیت دنیا بھر میں عوامی سطح پر مظلوم کشمیریوں کے حق میں بلند ہونے والی آوازوں کی صورت میں نمایاں ہے، لیکن حکومتی سطح پر متعدد ممالک کے متحرک نہ ہونے کے باعث انسانی حقوق کی سربلندی اور مظلوموں کی داد رسی پر یقین رکھنے والے عناصر کو جو صدمہ پہنچا وہ وزیراعظم عمران خان کے ان الفاظ سے واضح ہے کہ ’’کشمیر پر عالمی خاموشی و بے حسی افسوسناک ہے‘‘ امریکہ میں عمران خان نے بل گیٹس، ناروے کی وزیراعظم، انڈونیشیا کے نائب صدر، روسی وزیر خارجہ اور ممتاز امریکی جریدے کے ادارتی بورڈ سے ملاقاتیں کیں اور کشمیر کے معاملے پر عالمی رویے کو افسوسناک قرار دیا،دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان اور نریندر مودی کے نام اپنے پیغام میں ایک بار پھر زور دیا ہے کہ دوستو! کشمیر گھمبیر مسئلہ ہے اسے مل کر حل کرو۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا انداز بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اس پر کوئی تبصرہ کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ایک سپر پاور کے سربراہ کے طور پر امریکی صدر سے یہ توقع بے محل نہیں کہ نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں تقریباً دو ماہ سے نظر آنے والے واقعات رکوانے کیلئے فوری طور پر حرکت میں آئیں بلکہ اقوام متحدہ کی ان قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائیں جنکی تیاری اور منظوری میں امریکہ کا کردار نمایاں رہا ہے۔ ( ڈاکٹر ایم عبداللہ تبسم )