لندن (غلام حسین اعوان )بھارتی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں ہاؤس آف لارڈز میں سیمینار ہوا جس میں انسانی حقوق کے نمائندوں اور برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی ۔ بین الاقوامی بار ایسوسی ایشن کے انسانی حقوق انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر بیرونس ہیلینا کینیڈی کیو سی نے سیمینار کی میزبانی کی۔ بیرونس کینیڈی نے اپنے تعارفی تبصرے کے بعد کمیٹی روم کو مہمان مقررین کے مباحثے کیلئے اوپن کیاتو پارلیمانی سیکرٹری قانون و انصاف بیرسٹرملیکا بخاری ، برطانوی پارلیمنٹیرینز بیرونس سعیدہ وارثی ، لارڈ قربان حسین ، سٹیو بیکر ایم پی ، مارک ایسٹ ووڈ ، عمران حسین اور شونا جولی کیسی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے بحران پر خدشات کا اظہار کیا۔ پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا نے حاضرین کو بھارتی فورسز کی طرف سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔ انہوں نے منظم آبادیاتی تبدیلی کی طرف لوگوں کی توجہ دلائی اور کہا ہندوستان جموں و کشمیر کے علاقوں کو اپنے زیر قبضہ لا رہا ہے ۔ نسل کشی ، اجتماعی قتل اور زبردستی ملک بدر کرنے کے علاوہ بھارت نے آبادیاتی تغیرات کو تبدیل کرنے کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جس کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہئے ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے مقررین نے کہا انسانی حقوق کی پامالی کوئی داخلی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی مسئلہ ہے ، لہذا اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو بھارتی محاصرے میں جموں و کشمیر کے علاقوں میں جاری انسانی بحران کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے ۔ انہوں نے مشن بھیجنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ بیرسٹر ملیکہ بخاری نے مقبوضہ کشمیر کو زمین پر سب سے بڑی کھلی جیل قرار دیا۔ ملیکا بخاری نے کہا بھارتی قابض افواج بدترین جنسی تشدد کا ارتکاب کر رہی ہیں۔ انہوں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اصولوں کی بنیاد پر ایک مؤقف اپنائے اور ہندوستان سے انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور دے ۔