لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ہارو ن الرشید نے کہا ہے کہ عثمان بزدار کے بارے میں لوگ ہی نہیں انکی پارٹی بھی باتیں کررہی ہے ۔ فیصل واوڈا کی وزارت تبدیل ہوسکتی ہے ۔ق لیگ مکمل طور پر تحریک انصاف سے بیزار ہوچکی اور فنڈز کیلئے آخری موقع دیا ہے ۔ حکومت نے بھی کہا کہ اب کوئی شکایت نہیں ہوگی۔ چینل92نیوزکے پروگرام’’مقابل ‘‘ میں اینکر پرسن ثروت ولیم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ق لیگ نے جہانگیر ترین سے کہا کہ 53ارب روپے ڈیرہ غازیخان کیلئے ہیں،80ارب روپے میانوالی کیلئے ہیں، توہم نے کیا گناہ کیا ہے ۔ ہمارے ارکان جہاں سے جیتے وہاں لوگ ہماری جان کے پیچھے پڑے ہیں،ہم نے ہر دفعہ آپ کی مدد کی ،مولانا فضل الرحمٰن سے بھی آپکی جان چھڑائی ۔آپکا ایک وسیم اکرم ہے جس کی آنکھوں پر آپ نے پٹی باندھ دی ہے ،اب وہ چھکے لگائے گا یا آئوٹ ہوگا،وہ کھیلے گا کیسے ۔ اگر چودھری برادران کو حکومت کی طرف سے فنڈز نہیں ملتے تو انکی طرف سے صاف اور چٹا جواب ہے ۔فواد چودھری کے بیان سے پتا چلتا ہے کہ وہ آزاد کھلاڑی نہیں ،ان کو پشت پناہی حاصل ہے اوروہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے حوالے سے مسلسل شکایت کررہے ہیں۔ایم کیو ایم نے استعفیٰ بھیج دیا اور مکمل طور پر لا تعلق ہوگئی ہے ۔کسی جگہ پر مجسٹریٹ مقرر نہیں کئے گئے جس وجہ سے آٹے اور دوسری چیزوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔عمران خان نے لوگوں کو اتنے بڑے خواب دکھائے کہ نیا پاکستان ہوگا ، بڑی تبدیلی آئیگی مگر حالات تو پہلے سے بھی زیادہ خراب ہوگئے ، ایسے حکومتیں نہیں چلتیں، افسر عثمان بزدار کی بات سنتے نہ مانتے ہیں۔جس طرح یہ حکومت چلارہے اس طر ح توکریانے کی دکان نہیں چل سکتی۔عمران لوگوں کو بہلانے کا کام کررہے ۔اگر وزرا کو فنڈز کی شکایت ہے تو کبھی ایسے ہوا ہے کہ وہ اخبارات میں بیانات دیں ،فواد چودھری کا شکوہ جائز ہے ۔ خورشید محمود قصوری کے تجربے سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے اور انہیں وزیر خارجہ بنانا چاہئے تھا۔سندھ میں پولیس کو ذاتی ملازم سمجھتے ہیں۔ آئی جی کلیم امام کو ہٹانے کیلئے ترجمان سندھ حکومت کہہ رہے ہیں کہ کرائم بہت بڑھ گیا حالانکہ کرائم ریٹ کم ہوا ۔سندھ کے وزیر اعلیٰ خود کی وزیر داخلہ اور خود ہی وزیر خزانہ ہیں۔یہ کہتے ہیں کہ فوج کو اپنی حدود میں رہنا چاہئے ،سیاسی جماعتوں کو بھی اپنی حدود میں رہنا چاہئے ۔ میجر جنرل آصف غفور کا تبادلہ معمول کا معاملہ،انکے لیفٹیننٹ جنرل بننے کے چانسز ہیں۔