لاہور(رپورٹ: قاضی ندیم اقبال) اسلامی تعلیمات امن و سلامتی، صبر و تحمل، بھائی چارے اور انسانیت کی تعظیم کا درس دیتی ہیں،حضرت علی ہجویریؒ برصغیر میں تصوف اور حقیقت کے امام کا درجہ رکھتے ہیں،حضرت علی ہجویری ؒ صاحب بصیر ت اور علم دین سے مالا مال تھے ،آپ کی تصنیف کشف المعجوب پنہاں کو عیاں کرنے والی کتاب ہے ، صوفیاء کرام کی تعلیمات ہی وہ واحد ذریعہ ہیں جس کے ذریعے ہم موجودہ دور کے مسائل کا حل تلاش کرسکتے ہیں جبکہ اسلام اور دہشت گردی دونوں متضاد چیزیں ہیں، اسلام میں دہشت گردی نام کی کوئی گنجائش نہیں پائی جاتی۔اس امر کا اظہار حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری ؒ کے سالانہ عرس تقریبات کے حوالے سے مجلس برائے علمی محافل میں شامل مہتمم جامعہ نعیمیہ ڈاکٹر راغب نعیمی، خطیب جامع مسجد داتا دربار مفتی محمد رمضان سیالوی اور حکومت پنجاب کے واحد ماڈل مدرسہ جامعہ ہجویریہ کے پرنسپل علامہ بدر الزمان نے روزنامہ 92 نیوز سے خصوصی گفتگو میں کیا۔ ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا جس سر زمین پر صوفیاء کرام کا نزول نہ ہو،وہاں معاشرے تشکیل نہیں پاتے ، برصغیر کے مسلمانوں میں حضرت علی ہجویریؒ کی تعلیمات کی بدولت دینی شعور بیدار ہوا، صوفیاء کرام کی تعلیمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ مفتی محمد رمضان سیالوی نے دوران گفتگو کہا کہ تصوف کے تین درجات ہیں، پہلا درجہ علم، دوسرا اخلاق اور تیسرا درجہ معرفت و حقیقت ہے ، تصوف کے ماننے والوں کو بھی انہی تین درجات میں تقسیم کر کے سمجھا و مانا جا سکتا ہے ، تصوف کی پہلی دو گھاٹیاں اور درجات کسبی ہیں لیکن تیسرا درجہ یعنی معرفت کسبی نہیں، نعمت کے طور پر کسی پر کھول دیا جاتا ہے ، قوانینِ شریعت کی ایک سطح ظاہری کو فقہ جبکہ دوسری سطح باطنی کو تصوف کا نام دیا گیا ہے ، ان دونوں سطحوں کی جمع کا نتیجہ قول و فعل کا اتحاد ہے ۔علامہ بدر الزمان قادری نے کہا کہ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ ہردورمیں صوفیاء کرام نے شکست و ریخت کی آندھیوں میں بھی خانقاہوں کی اوٹ میں اپنے مضبوط کردار اور توفیق الٰہی کے ساتھ پیغام رسالت کی شمع جلائے رکھی، وہ نہایت حوصلے صبر اور سکون سے کفر کی تہذیب کے سامنے بند بنے اور اسلامی تہذیب و افکار کو آگے منتقل کرتے آئے ہیں، حضور داتا گنج بخش ؒ کی تعلیمات پرامن تھیں، اسلام اور دہشت گردی دونوں متضاد چیزیں ہیں، اسلام امن و سلامتی اور صبر و تحمل کا درس دینے والا مذہب ہے ۔ مجلس برائے علمی محافل