آج 7ستمبرہے اوریہ وہ دن ہے، جب مملکت پاکستان کی قومی اسمبلی نے متفقہ طورپرمرزائیوں اورقادیانیوں کوغیر مسلم قراردیا تھا۔انیسویں صدی کے آخر میں جب قادیانیت کے کفریہ عقائد و نظریات اور ملحدانہ خیالات سامنے آئے تواکابر علماء کرام اورصلحاء امت نے اس کا تعاقب کیا اور اس کے مقابلہ میں میدان عمل میں نکلے ۔ مرزا قادیانی کے فتنہ سے نمٹنے کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر جو کوششیں کی گئیں اوراس فتنے کوجڑ سے اکھاڑپھینکے کے لئے کمربستہ ہوئے اوراس خباثت کے خلاف ایک زورداراورہمہ گیرتحریک کاآغازکیا گیا۔ رد قادیانیت پراکابر علما ء کرام اورصلحاء امت کی بیش بہا خدمات اور مساعی جمیلہ اس سلسلہ میں امت مسلمہ کے ایمان کے تحفظ و بقا کا سبب ہیں ۔اکابر علما ء کرام اورصلحاء امت کی اس تحریک کے ذریعے فتنہ قادیانیت پرضرب پرضرب لگادی گئی ۔لیکن اس عظیم تحریک کی تکمیل 1973کے آئین پاکستان نے اس وقت کردی۔ جب اس مقدس آئین میں مرزائیوں اورقادیانیوں کوخارج از اسلام قراردے کرغیرمسلم اقلیت قراردیاگیا۔واضح رہے کہ اسلام میں چودہ سو سال کے اندر جس قدر فتنے پیدا ہوئے ہیں ، قادیانی فتنہ سے بڑا فتنہ اور سنگین فتنہ کوئی بھی پیدا نہیں ہوا ۔مرزائیوں اور قادیانیوں کوخارج از اسلام قراردینے کاعظیم فیصلہ مملکت خدادادپاکستان کی قومی اسمبلی نے کھڑے کھڑے عجلت میں نہیں کیا ۔اس سلسلے میں گہرائی میں جاکروضع شدہ پارلیمانی کمیٹی نے دو ماہ میں 28اجلاس منعقد کیے جو 96نشستوں پر محیط تھے۔ دستور پاکستان میں مسلمان کی تعریف کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ مسلمان وہ ہو گا جو اللہ کی وحدانیت پر ایمان رکھتا ہو اور نبی رحمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر مکمل اور غیر مشروط طور پر ایمان رکھتا ہو اور کسی ایسے شخص کو پیغمبر یا مذہبی مصلح نہ مانتا ہو جس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد اس لفظ کے کسی بھی مفہوم یا کسی بھی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعوی کیا ہو ۔ اسی دستور میں قادیانیوں اورمرزائیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ہے۔تعزیرات پاکستان میں کہا گیا ہے کہ قادیانی یا لاہوری گروپ کا کوئی فرداپنے آپ کو مسلمان کے طور پر پیش نہیں کر سکتا ۔ مسلمان کہلانے یا کہلوانے پر ضد کرنا تو دور کی بات وہ ایسا روپ بھی نہیں دھار سکتا ۔ دوسری بات یہ ہے کہ وہ قادیانیت کو اسلام نہیں کہہ سکتا ۔ یعنی قادیانیوں کی جانب سے اپنے آپ کو احمدی مسلم کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اس کی قطعی ممانعت ہے۔ اور اگر وہ ایسا کرتا ہے تو یہ جرم ہے اور اس کی سزا تین سال تک قید ہے اور ساتھ ہی جرمانہ بھی۔ قادیانیوں پر پانچ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔جن میں سے اول یہ کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام کے علاوہ کسی اور شخص کے لیے امیر المومنین ، خلیفہ المومنین ، خلافتہ المسلمین ، صحابی اور رضی اللہ عنہ کہنا منع کر دیا گیا ہے۔2۔ کوئی شخص حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات کے علاوہ کسی اور کے لیے ام المومنین کا لفط استعمال نہیں کرے گا۔3۔حضرت محمد صلی علیہ وآلہ وسلم کے اہل خانہ کے علاوہ کسی اور کے لیے اہل بیت کی اصطلاح استعمال نہیں کی جائے گی۔4۔ قادیانی اپنی عبادت گاہ کو مسجد کا نام نہیں دے سکتے۔5۔ قادیانیوں پر یہ بھی پابندی ہے کہ وہ مسلمانوں کے کلمات والی اذان بھی نہیں دے سکتے۔ان پابندیوں میں سے کسی کو اگر کوئی پامال کرتا ہے تو اس کے لیے تین سال تک قید کی سزا ہے اور ساتھ ہی جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔ یہ مسلمہ اصول ہے کہ ختم نبوت کے انکار کے بعد کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا ۔ آرٹیکل 2 کے مطابق اسلام کو پاکستان کا مملکتی مذہب قرار دیا گیا ہے۔ جب ریاست کی شناخت ہی اسلام ہے تو اس شناخت میں نقب ڈالنے کی اجازت کس طرح دی جاسکتی ہے۔ ریاست پاکستان پر ایک اور ذمہ داری عائد کر رکھی ہے۔ اس میں مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی اسلام کے بنیادی اصولوں کے مطابق گزارنے کے لیے سہولیات کی فراہمی کو ریاست کی ذمہ داری قرار دیا گیا ہے ۔ یہی نہیں ریاست کو اس بات کا بھی پابند کیا گیا ہے کہ ایسے اقدامات کرے کہ عوام قرآن و سنت کے مطابق زندگی کا مفہوم سمجھ سکیں ۔ اس تناظرمیں غورکریں کہ کیا ختم نبوت کے تصور کو سمجھے بغیر ایک مسلمان زندگی کا مفہوم جان سکتا ہے؟ آئین پاکستان میں بطور اقلیت قادیانیوں اورمرزائیوں کا حق ہے وہ پارلیمان میں آئیں لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ وہ اعلانااس امر کا اقرار کریں کہ وہ مملکت پاکستان میں ہندئووں، سکھوں اورمسیحیوںکی طرح غیرمسلم اقلیت ہیں لیکن جب تک وہ اعلانیہ اس امر کا اقرار نہیں کرتے اور وہ خود کوالعیاذ باللہ مسلمان سمجھے جانے پر اصرار کرتے ہیں اور بطور اقلیت انتخابات میں حصہ لینے کو تیار نہیںتونہ وہ پاکستان کے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں،نہ ہی پارلیمان میںآسکتے ہیں اورنہ ہی کوئی مشیراوروزیربن سکتے ہیں۔جب بھی کہیں سے قادیانی یامرزائی پاکستان کی انتظامیہ میں دخیل ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو پتاچل جانے کے بعداس کے خلاف پورے ملک سے شدیدردعمل سامنے آجاتاہے یہ الحمدللہ عقیدہ ختم نبوت پربطورمسلمان ہماری حساسیت ، بیدار مغزی اورہوشیاری کاغمازہے ۔واضح رہے کہ پاکستان کے اندراورپاکستان سے باہرقادیانی کینسرکے جراثیم موجودہیں اورمغربی قوتوں کی نگہداشت میںوہ پنپ رہے ہیں ۔اس لئے ہمیشہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔بھارت ،اسرائیل ،امریکہ اوربرطانیہ قادیانی کینسرکوپھیلانے میں مصروف کارہیں۔یہی وجہ ہے کہ قادیانیت کی آماجگاہیں ان ممالک میں موجود ہیں۔ عقیدہ ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے محمدرسولؐ اللہ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ نبی اکرم محمدعربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی 100سے بھی زیادہ آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔