اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،92نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے صدر و اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت اور ضمانت سے متعلق عدالتی فیصلہ کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا گیا۔گزشتہ روزپاک چائنہ فرینڈ شپ سنٹر اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ امور بیرسٹرشہزاد اکبر کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا کہ حکومت عدالتی فیصلوں کا احترام کرتی ہے ، تاہم شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت کیخلاف اپیل کا حق استعمال کرینگے ،20سالوں میں شریف فیملی نے لوٹ مار کر کے اربوں ڈالر جائیدادیں بنائیں ، بچہ بعدمیں پیدا ہوتا ہے لیکن اپارٹمنٹ پہلے اسکے نام ہوتا ۔قانون نواز شریف فیملی اور عام لوگوں کیلئے برابر ہونا چاہئے ،چھوٹے چوروں کو بھی بڑے چوروں جیسے حقوق ملنے چاہئیں۔ کرپشن کیخلاف جدوجہد عمران خان کی نہیں پورے معاشرے کی ہے ،ہر ادارے کو اس میں کردار ادا کرنا چاہئے ۔ ہم تو امید کررہے تھے کہ نیب اور عدالت شہباز شریف کی نواز شریف کیلئے گارنٹی کا پوچھیں گے کہ ابتک وہ وآپس کیوں نہیں آئے لیکن شہباز شریف کی درخواست کا فوری فیصلہ ہوجاتا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان، پی ٹی آئی، میری یا شہزاد اکبر کی شہبازشریف سے کوئی ذاتی لڑائی نہ شریف فیملی نے جو پیسے لوٹے وہ ہمارے ہیں ۔پاکستان میں 2خاندانوں نے باری باری حکومت کی جس میں شریف فیملی کا زیادہ حصہ رہا ، ان ادوار میں اربوں روپے پاکستان سے چوری کئے اورمختلف طریقوں سے باہر بھجوا کر جائیدادیں خریدیں گئیں ۔برطانیہ میں نواز شریف اور انکے بچے جہاں رہائش پذیر ہیں وہاں پر اربوں مالیت کے 4اپارٹمنٹس ہیں۔شریف فیملی کے اپارٹمنٹ کی قیمت 45ملین پائونڈ ہے جبکہ جائیدادوں کی مجموعی مالیت اربوں ڈالر ہے ۔ مریم نواز نے ٹی وی پر کہا تھا لندن تو کیا پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں ، لیکن جب ایک جرمن اخبار میں دنیا کے بدنام ترین حکمرانوں کی جائیدادوں کی کہانی پانامہ سکینڈل کے نام سے سامنے آئی تو شریف فیملی کا نام بھی اس میں آیا ۔ کرپشن کیخلاف تحریک انصاف نے اپنا فرض ادا کر دیا ، اب پوری قوم کو حصہ ڈالنا ہے جس میں عدالتیں ،پراسیکیوشن اور دیگر سٹیک ہولڈرز شامل ہیں ۔ چیئر مین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے 400ارب روپے ملزموں سے لیکر قومی خزانے میں جمع کرائے ، یہ شاندار کارکردگی ہے ،عدالتوں نے پانامہ کیس سمیت شاندار فیصلے کئے جس سے پاکستان میں یہ تاثر بنا کہ کرپشن کیخلاف عدالتی کردار اہم ہے ۔ شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نظام کی بوسیدگی ہے ،ایک دن میں درخواست دائر ہوئی ، نوٹس ہوا ،ایک ہی دن باہر جانے کی اجازت مل گئی ،ہو سکتا ہے کوئی ایمرجنسی کا معاملہ ہو لیکن پراسیکیوشن تک کو نہیں سنا گیا ۔ پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد شہباز شریف سے زیادہ بیمار ، اگر وہ پاکستان میں علاج کررہی ہیں تو نواز اور شہباز بھی اپنا علاج پاکستان میں کرائیں ۔ ہزاروں قیدیوں کے حقوق کو بھول کر شہباز شریف کوجیل اور ملک سے باہر علاج کرانے کی اجازت دی گئی ۔شہباز شریف کی گارنٹی کیسے قبول کی جائے جو دوسرے مفرور کی گارنٹی پوری نہیں کرسکے ۔ زرداری نے مریم بی بی کو کہاتھا کہ تحریک چلانا چاہتے ہیں تو نواز شریف کو وطن لائیں ،خود اپوزیشن بھی جانتی ہے کہ نواز شریف مفرور ہیں۔ پی ٹی آئی کے سوا کوئی جماعت ملک گیر الیکشن لڑنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتی ، ن لیگ اور پی پی علاقائی جماعتیں بن چکی ہیں ۔ شہباز شریف کو پاکستان سے باہر نہیں جانے دینا چاہتے ، ان کیخلاف مقدمات انجام تک پہنچیں گے ، مریم اور شہباز شریف سزا یافتہ ہوچکے ہیں۔اس موقع پر مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبرنے کہا کہ شہبازشریف کی ضمانت کے عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کرینگے ،فیصلہ تضادات کا مجموعہ ،ان کو قانون کیساتھ عوامی عدالت کا سامناکرنا چاہئے ،ن لیگی قیادت کو عوام کو گمراہ کرنے کیلئے جھوٹ نہیں بولنا چاہئے ۔انہوں نے شہبازشریف کیخلاف دستاویزی ثبوت دکھاتے ہوئے مزید کہاکہ یہ ہیں وہ ذرائع اور یہ ثبوت کبھی ختم نہیں ہو سکتے ۔میں 55 والیومز لیکر آیا ہوں ،اس مقدمہ میں 100گواہ ہیں،12کے بیانات ہوچکے ۔ ن لیگ کے نام نہاد لیڈر عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دئیے جا چکے ۔عدالتی معاملات عدالت میں ہی طے ہونگے ۔ شہباز شریف کا نام پرانے کیس میں ای سی ایل سے نکالاگیا،ان کا نام پی این آئی ایل میں موجودہے ۔ شہباز شریف کی ضمانت کا عمل تیزی سے مکمل کیاگیا،ہم سمجھتے ہیں عدالت کو درست بات نہیں بتائی گئی ۔ نوز شریف کیس میں سپریم کورٹ نے ضمانت کے رہنما اصول وضع کئے ۔ شہباز شریف کی ضمانت کے فیصلے میں 5 میں سے 4 ججز نے کہا کہ کوئی میڈیکل گرائونڈ نہیں۔یہ بھی کہا گیا کہ مقدمے کی طوالت کی وجہ سے ضمانت نہیں دی جا سکتی،اب سنگل بنچ نے میڈیکل گرائونڈ پر ضمانت دیدی،حمزہ شہباز کو کیس کی طوالت کی بنیاد پر ضمانت دی گئی،یہ کھلا تضاد ہے ،ان پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں جن سے صرف نظر کیا گیا۔منی لانڈرنگ کی وجہ سے پاکستان گرے لسٹ میں ہے جبکہ یہ منی لانڈرنگ کرنیوالوں کے سرغنہ ہیں۔ آج تک عوام کی عدالت میں نوازشریف نے نہیں بتایا کہ لندن میں فلیٹس کے ذرائع کہاں سے آئے ۔شہباز شریف نے یہ نہیں بتایا کہ منظور پاپڑ والا، سبزی والا سے تعلق کیا ہے جنہوں نے آپکے اکائونٹس میں رقوم بھیجیں۔اگر یہ باہر چلے گئے تو مقدمے میں شامل مزید 12 ملزموں کا کیس نہیں چل سکتا، آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس صرف پبلک آفس ہولڈر پر ہو سکتا ہے ۔شہباز شریف نے ٹی ٹیز سے فائدہ اٹھایا۔4.9ارب کی رقم ایک دن نصرت شہباز کے اکائونٹس میں منتقل ہوئی۔وہاں سے شہباز شریف کے اکائونٹ میں آئی ۔جس سے شہباز شریف نے اپنی گاڑی کی کسٹم ڈیوٹی اداکی شہباز شریف نے چونیاں میں 810کنال اراضی نصرت شہباز کو گفٹ کی ۔2018میں شہباز شریف نے 3املاک تہمینہ درانی کو تحفتاً دیں۔شہباز شریف نے ٹی ٹیز لگانے والوں کو وزیراعلیٰ آفس میں پولیٹیکل ڈائریکٹر اور سٹریٹجی ڈائریکٹر تعینات کیا۔نیب کی قانونی ٹیم موثر انداز میں مقدمات کی پیروی کر رہی ہے ،ضمانت دینا عدالت کا اختیار ہے ۔ لاہور(سٹاف رپورٹر،92نیوزرپورٹ)مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ فواد چودھری اورشہزاد اکبراپنا زور لگالیں لیکن شہباز شریف ہر صورت لندن جائینگے ،اب عدالتی فیصلے سے احتساب کا ڈرامہ وینٹی لیٹر پر جاچکا ہے ، جلد یہ ڈرامہ دم توڑنے والا ہے ۔نیب نے عدالت میں خود تسلیم کیا کہ شہبازشریف نے نہ کرپشن کی نہ کک بیک لیں۔عمران نیازی مسلم لیگ ن کی کامیابیوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔شہبازشریف کی کامیابیوں اور صلاحیتوں کا اعتراف پوری دنیا نے کیا،ان پر صرف الزامات ہیں جن کا ثبوت کوئی نہیں۔عمران نیازی صاحب پاکستان میں بادشاہت نہ چیئر مین نیب قانون سے بالا۔ان خیالات کا اظہارن لیگ کے سینئر نائب صدر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی،سیکرٹری جنرل احسن اقبال،صوبائی صدر رانا ثنائاللہ ،مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہبازشریف کیخلاف کوئی ٹی ٹیز یا منی لانڈرنگ کا ثبوت پیش نہیں کر سکے ،پھر الزام کیسے لگا سکتے ہیں۔آج حکومت میں وہ لوگ ہیں جن کو سچ بولنے کی توفیق نہیں ، یہ ملک کیلئے سب سے بڑا المیہ ہے ۔تین سال سے تماشہ دیکھ رہا ہوں، رنگ برنگ وزیر آرہے ہیں۔تین سالوں میں یہ حکومت ایک بھی سچ نہیں بول سکی۔ عدالت نے فیصلہ کردیا کہ شہبازشریف پر کوئی کرپشن کا الزام نہیں ۔قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کو پھر کس بنیاد پر نیب ریمانڈ میں رکھ سکتا ہے ۔حکومت اورچیئر مین نیب ملک کے قانون سے بالا نہیں، ان کو پہلی فلائٹ سے ملک سے باہر نہیں جانے دینگے ،جواب دینا ہوگا۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت تین سالوں سے نوازشریف ،شہبازشریف اور لیگی رہنماؤں کی کردار کشی کررہی ، الزامات صرف الف لیلی سے زیادہ نہیں ۔بادشاہ سلامت کی مرضی سے لوگ جیل نہیں جاسکتے ۔فواد چودھری اور شہزاد اکبر نے جس طرح لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر کمنٹری کی وہ توہین عدالت اور عدلیہ پر حملہ ہے ۔ شہزاد اکبر نے لاہور ہائیکورٹ کو ایف آئی اے سمجھ لیا ،آپ عدلیہ کو ڈائریکشن نہیں کر سکتے وہ کیا فیصلے کرے گی،امید کرتا ہوں اس توہین عدالت کا نوٹس لیا جائیگا۔کیا شہزاد اکبر اور فواد چودھری تین معزز ججز سے زیادہ با خبر اور قانون سے آگاہ ہیں۔حکومتی ایماپر شہبازشریف کو جانے سے روکا گیا۔رانا ثنائاللہ نے کہا کہ نیب ایک بھی الزام ثابت نہیں کرسکتا۔ شہبازشریف بیرون ملک جائیں اور واپس آکر اپنا قومی فریضہ سر انجام دینگے ، ماضی میں ان کو روکنے والے آج جس انجام میں ہیں ان سے عبرت حاصل کرنی چاہئے ۔ حکومت نے ملک کی ترقی اور خوشحالی کو تباہ کیا،ن لیگ دوبارہ نوازشریف کی لیڈرشپ میں ترقی کا سفر شروع کریگی۔جلد ہم اس کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا نوٹس عدالت میں دائر کرینگے ۔