فیصل آباد(راناافتخارخاں) پنجاب کے سرکاری، نیم سرکاری اور خودمختار اداروں کے مختلف عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کرگئی۔ جن میں 2 کھرب روپے سے زائد سرکاری املاک پر حق ملکیت کے مقدمات بھی عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔ حکومتی اداروں کی طرف سے عدالتی پیروی میں عدم دلچسپی اور کمزور موقف کے باعث گزشتہ 5سال میں 80 فیصد مقدمات کا فیصلہ سرکاری محکموں کے خلاف ہوا ہے ۔ سرکاری سطح پر عدالتی امور کے معاملات پر سالانہ 5ارب روپے خرچ کئے جانے کے باوجود اس وقت بڑی تعداد میں زیرسماعت مقدمات سے پنجاب میں اربوں روپے کی ریکوری، سرکاری املاک کی حق ملکیت، سرکاری ملازمین کے مختلف معاملات اوردیگر نوعیت کے مقدمات پر حکومت کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔ پنجاب کے سرکاری محکموں میں سب سے زیادہ مقدمات محکمہ تعلیم اور ہائر ایجوکیشن سے متعلق ہیں جن کی تعداد 5 ہزار سے زائد ہے ۔ محکمہ صحت کے زیر التوامقدمات کی تعداد 3400، بلدیاتی اداروں کی 4 ہزار سے زائد، پنجاب ریونیو بورڈ، پنجاب ریونیو اتھارٹی، پنجاب فوڈ اتھارٹی، حکومت پنجاب کی زیرنگرانی 60 سے زائد کمپنیوں، اتھارٹیز اور ایجنسیوں اور اداروں، تعلیمی بورڈز سمیت دیگر محکموں کے مقدمات کی قابل ذکر تعداد اس وقت مقامی عدالتوں، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ سرکاری طور پر اس وقت بھی لیگل ایڈوائزرز کی مستقل تعیناتی چند محکموں میں ہی کی گئی ہے جبکہ زیادہ تر لیگل ایڈوائزرز جزوقتی رکھے جاتے ہیں۔اتنے بھاری مالی نقصان کے باوجود سرکاری سطح پر عدالتی کیسز کی پیروی کا میکانزم بہتر بنانے کے لئے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔