لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے پروگرام ’’ کراس ٹاک‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملاقاتیں سیاسی قیادت کی ناکامی ہے ۔اپوزیش میں رہ کر رعائتیں مانگی جاتی ہیں۔جب سیاست میں سیاسی بھائیوں سے مل کر چلا جائے گا تب حقیقی جمہوریت آئے گی ۔نواز شریف کو لندن میں بیٹھ کر تقریر یاد آگئی مگر پاکستان میں ہتھیار ڈال دیے ۔ اس کیوجہ یہ ہے کہ ان لوگوں کو اقدار نہیں بلکہ اقتدار عزیز ہوتا ہے ۔ سیاسی جماعتیں اپنے اندر جمہوریت نہیں رکھتیں بلکہ نامزدگیاں کرتی ہیں جس طرح نوازشریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کی نامزدگی کی ہے ۔ اپوزیشن اختلافات ختم نہیں کرپائی ہے پی پی اور فضل الرحمان کو شک تھاکہ یہ ہمیں استعمال کرتے ہیں اب ان کا شک یقین میں بدل گیا ہے ۔ نوازشریف نے تضادات اس قدر بڑھا دیئے ہیں یہ لڑائی انہیں اکیلے لڑنا پڑے گی شاید ان کے ساتھ شہبازشریف اورشاہد خاقان عباسی بھی شامل نہیں ہونگے ۔ تجزیہ کار اوریامقبول جان نے کہاکہ شیخ رشید ریاستی ادارے کونقصان نہیں پہنچارہے ہیں۔ شیخ رشید پاکستان کی تاریخ بولتا ہے کیونکہ یہ سیاستدان وہ لوگ ہیں جو رات کے اندھیرے میں ملتے ہیں اورصبح کو سکندر اعظم بننے کی کوشش کرتے ہیں۔عسکری قیادت کے ساتھ پارلیمانی رہنمائوں کی ملاقات کی خبر بھارتی اخبار میں 17 ستمبر کو شائع ہوئی تھی۔ فضل الرحمان کا مسئلہ ہے کہ انہیں اپوزیشن کے اتحاد کی انہیں سربراہی مل جائے نوازشریف کی طرف سے ہاں ہوچکی ہے لیکن زرداری تیار نہیں ہیں ۔ تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہاکہ سکیورٹی کے حساس معاملات میں سیاسی قیادت عسکری قیادت کے ساتھ بیٹھتی ہے میں مطالبہ کرتاہوں کہ شیخ رشید کا منہ بند کیاجائے وہ پاک فوج جیسے ادارے کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سکیورٹی کے ایشوز سیاست دان طے نہیں کرسکتے اس لئے یہ ملاقاتیں ہوتی ہیں اورہونی بھی چاہئیں ۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کا اتحاد پی پی اور ن لیگ کی قیادت کے خلاف مقدمات کی وجہ سے ہوا ہے ۔ تجزیہ کار ایئر مارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف نے کہا کہ محمد زبیر کہتے ہیں کہ وہ معیشت کے بارے میں بات کرنے گئے تھے لیکن سوال یہ ہے کہ فوج کا اس سے کیا تعلق ہے ۔ نوازشریف اورمریم نواز پر مقدمات ہیں وہ این آراو مانگ رہے ہیں۔ کراس ٹاک