لاہور(سٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں ہونیوالی مشائخ کانفرنس میں قراردیا گیا ہے کہ عقیدہ ختم نبوتؐ اور ناموس رسالتؐ کیخلاف سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا۔ گزشتہ روز جاری کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ اس عظیم الشان مشائخ کانفرنس میں شامل پاکستان بھر کے نامور مشائخ عظام اور ممتاز علمائے کرام عقیدہ ختم نبوت پر اپنے غیر متزلزل ایمان و یقین کا اظہار کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں اعلان کرتے ہیں کہ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالتؐ کا تحفظ ہمارے ایمان و عقیدہ کا اہم ترین حصہ ہے اور ان عقائد کے حوالہ سے آئین کے ہر آرٹیکل اور قانون کی ہر شق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائیگاور اس سلسلہ میں ہر طرح کے غیر ملکی دباؤ اور اندرونی سازشوں کا ملکر اور ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا۔ یہ کانفرنس فلسطین ، مقبوضہ کشمیر، شام، عراق، روہینگیا سمیت پورے عالم اسلام کے انتہائی تشویشناک حالات کے تناظر میں اتحاد امت کو وقت کا اہم ترین تقاضا قرار دیتی ہے ۔ یہ کانفرنس مقبوضہ کشمیر میں بھارتی درندگی اور بد ترین ریاستی دہشت گردی کی حالیہ لہر ، مقبوضہ کشمیر کے معصوم عوام کے قتل عام کے بڑھتے ہوئے واقعات ، اور معصوم شہریوں پرو حشیانہ ظلم و تشدد کی شدید مذمت کرتی ہے ۔ یہ کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کا اعلان کرے ۔ حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے فوری اور نتیجہ خیز کوششیں کرے ۔ مشائخ کانفرنس سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اگر قبل از وقت الیکشن کی حامی ہیں تو ممبران کو اسمبلیوں سے واپس لائیں، دونوں جماعتوں نے استعفے دے دیئے تو ایوان نہیں چل سکیں گے ۔ دھرنے کا اعلان حکومت کے اعصاب پر سوار ہے ۔ 126 دن کا دھرنا دینا مولانا فضل الرحمٰن کا بھی حق ہے ۔ حکومت دھرنے کو روکنے کی بجائے وعدے کے مطابق انہیں کنٹینر اور کھانا دے ۔ حکومت اور اپوزیشن کا ایجنڈا اب کشمیر نہیں رہا ،انکی اپنی اپنی ترجیحات ہیں ۔ حکمران کشمیر کی آزادی کا ایک روڈ میپ اور واضح لائحہ عمل دیں ۔ کانفرنس سے امیر العظیم ، ڈاکٹر خالد محمود ، غلام رسول اویسی ، پیر شہزاد چشتی ، پیر نو بہار شاہ ، سید اختر رسول قادری ، پیر بابر سلطان ، میاں مقصود احمد ، برہان الدین عثمانی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔