لاہور(عثمان علی ۔۔۔۔تصاویر سہیل نیاز)علامہ اقبال میوزیم کی تزئین و آرائش کا منصوبہ مکمل ہونے کے بعد سیاحوں کے لیے کھل گیاجبکہ آڈیٹوریم کی تعمیر کا کام تاحال جاری ہے علامہ اقبال میوزیم جس کانام جاوید منزل ہے میں علامہ محمد اقبال نے اپنی زندگی کے آخری تین سال گزارے تھے ۔ 2016-17میں محکمہ آرکیالوجی اور بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 42ملین روپے کا منصوبہ شروع کیا تھا جس میں میوزیم کی تزئین وآرائش جس میں فرش،دیواروں کی مرمت،نئے شوکیسز کی تنصیب،ڈیجیٹل سازو سامان کی تنصیب وغیر ہ شامل ہے کا منصوبہ رواں ماہ مکمل کیا گیا ہے جبکہ آڈیٹوریم کی تعمیر کا کام جار ی ہے ۔علامہ اقبال نے اپنی زندگی کے آخری ایام اس گھر میں گزارے اور ان کی زیر استعمال چیزیں اور21اپریل 1938ئکو جس بستر پر وفات پائی وہ بھی وہاں ویسے ہی موجود ہے ۔علامہ اقبال نے 1934میں یہ جگہ خریدی جس کا رقبہ تقریباً7کنال ہے جہاں یورپین طر ز تعمیر پر گھر کی تعمیر کا آغاز کیا گیا جس کی تعمیر 1935 میں مکمل ہوئی علامہ اقبال کے بیٹے جاوید اقبال کی پیدائش کے بعد اس گھر کا نام جاوید منزل رکھا گیا۔ علامہ نے اس گھر کو اپنے بیٹے جاوید اقبال کے نام کیا اور خود اس میں تین سال تک 50روپے ماہانہ کرایہ کے عوض رہے جو وہ اپنے بیٹے کو ادا کرتے تھے ۔ علامہ اس عمارت میں اپنی اہلیہ سردار بیگم کے ساتھ رہے اور انہوں نے اسی گھر میں وفات پائی۔ 1977ئمیں حکومت پاکستان نے جاوید منزل حاصل کر کے اسے علامہ اقبال عجائب گھر میں تبدیل کر دیا۔ عجائب گھر میں علامہ محمد اقبال کے ہاتھ سے لکھی گئیں کتابیں بھی موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ وہاں علامہ اقبال کے ساتھ ان کی تینوں بیگمات سردار بیگم ، کرم بی بی اور مختار بیگم کی تصاویر بھی آویزا ں ہیں ۔ علامہ محمد اقبال سے منسلک ہو نے کی وجہ سے جاوید منزل ملکی اور غیر ملکی افراد کی دلچسپی کی حامل ہے ۔