تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی مختصرعلالت کے بعد خالق حقیقی سے جا ملے۔انا للہ وانا الیہ راجعون ۔مولانا خادم حسین رضوی سچے عاشق رسول تھے۔ علامہ خادم رضوی نے ابتدائی تعلیم جہلم کے مدارس دینیہ سے حاصل کی ۔آپ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ شیخ الحدیث بھی تھے۔ علامہ اقبال کا اردو اور فارسی کلام انہیںازبر تھا ۔ اکثر اپنی تقریروں میں اقبال ؔکے شعروں کا حوالہ دیتے۔علامہ خادم حسین رضوی نے ساری زندگی دین کی اشاعت و تبلیغ میں صرف کر دی۔ یہاں تک کہ سابق حکومت کے دور میںویل چیئر پر ہونے کے باوجود توہین رسالت قانوں میں متنازعہ تبدیلی کی خبر پر فیض آباد میں طویل دھرنا دیا۔ اسی طرح گزشتہ دنوں ایک بار پھر فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر کی جانب سے اس مکروہ حرکت کی حمایت کے بعدانہوںنے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطا لبہ کیا ، ایک بار پھر فیض آباد دھرنا دیا اور حکومت سے معاہدے کے بعد دھرنا ختم کیا۔ ان کی رسول کریمؐ سے محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اطلاعات کے مطابق دھرنے کے دوران بھی انہیں تیز بخار اور سانس میں دشواری کی شکایت رہی مگر آپ ناموس رسالت کی خاطرڈٹے رہے ،اس تناظر میں دیکھا جائے تو ان کا خود کو اسلام کا چوکیدار کہنا کچھ ایسا غلط نہ تھا۔ آپ کی دین کی اشاعت اور عشق رسول ﷺ کے حوالے سے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔اللہ باری تعالیٰ علامہ خادم رضوی کو جوار رحمت میں جگہ دے اور ان کے درجات بلند کرے۔آمین۔