خرطوم(نیٹ نیوز ) سوڈان میں ایک عدالت نے معزول صدر عمرحسن البشیر کو بدعنوانی اور غیر قانونی طور پر غیرملکی کرنسی رکھنے کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر دو سال قید کی سزا سنادی ہے ، عدالت کے جج نے ہفتے کے روز اپنے حکم میں قراردیا ہے کہ 75 سالہ معزول صدر کو ان کی ضعیف العمری کے پیش نظر کسی جیل میں قید نہیں کیا جائے بلکہ انھیں ایک اصلاحی مرکز میں بھیجا جائے ، اس وقت انھیں خرطوم کی الکوبر جیل میں رکھا جارہا ہے اور وہیں سے انھیں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کی معیت میں عدالتوں میں پیشی کے لیے لایا جاتا ہے ، جج نے عمر حسن البشیر کی برطرفی کے وقت ان کی قیام گاہ سے برآمد ہونے لاکھوں یورو اور سوڈانی پاؤنڈز کو ضبط کرنے کا حکم دیا ، سابق صدر نے عدالت میں پیشی کے وقت روایتی سفید لباس (سوڈانی جلابیہ) میں ملبوس تھے اور پگڑی اوڑھ تھی، وہ ملزموں کے لیے مخصوص لوہے کے پنجرے سے اپنے خلاف خاموشی سے فیصلہ سنتے رہے تھے ۔ سوڈان کی حکمراں فوجی کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان نے مئی میں بتایا تھا کہ عمرالبشیر کی رہائش گاہ سے 11 کروڑ 30 لاکھ ڈالرمالیت کی تین کرنسیوں میں نقدی برآمد ہوئی تھی۔ دریں اثنا سوڈان کی سابق خاتون اول وداد با بکر کو گرفتار کرنے کے بعد ان کے خلاف کرپشن کے الزامات میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، وداد بابکر کو حال ہی میں حراست میں لیا گیا تھا، ان پر خرطوم کے قریب کافوری کے مقام پر اراضی کو غیر قانونی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا بھی الزام عاید کیا گیا ، عوامی حلقوں کی طرف سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وداد نے سوڈان میں ایڈز کا شکار بچوں کے علاج اور بحالی کے لیے افریقی ملکوں کی قیادت سے 40ملین ڈالر کی رقم وصول کی اور اسے اپنی تنظیم کے اکائونٹ میں منتقل کردیا تھا۔