مکرمی ! جھنگ میں اس وقت سب سے بڑا ایشو جھنگ یونیورسٹی کا قیام ہے۔جس طرح جھنگ کے سیاسی حلقوں کی جانب سے جھنگ یونیورسٹی کے قیام کو متنازعہ بنا دیا گیا ہے اس سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سارا وڈیرہ طبقہ کبھی بھی جھنگ کے مستقبل کو باشعور دیکھنا نہیں چاہتا۔ جھنگ یونیورسٹی کیلئے 2015 ء میں شہری حلقے سے ن لیگی ایم پی اے راشدہ شیخ یعقوب نے کاوشیں کیں ۔ کہا گیا کہ جھنگ میں یونیورسٹی کے قیام کیلئے منظوری لے لی گئی ہے! اس کے بعد 2016 میں یکے بعد دیگرے بیانات جاری ہوئے کہ جھنگ یونیورسٹی کیلئے چار ارب روپے کا بجٹ مختص کروا لیا گیا ہے جس کی پہلی قسط ایک ارب روپے مل گئی ہے۔ گوجرہ روڑ پر سرکاری اراضی میں 2286 کنال رقبہ یونیورسٹی کے نام منتقل ہو چکا ہے۔ رقبہ کی منتقلی کی تصدیق جون 2018 میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے اپنے ایک اخباری بیان میں کی تھی! لیکن اس وقت ایم پی اے راشدہ شیخ یعقوب نا اہل ہو چکی تھیں اور ان کی جگہ مسرور نواز جھنگوی ایم پی اے منتخب ہوئے تھے۔ اس وقت تک جھنگ یونیورسٹی کا منصوبہ کھٹائی کا شکار ہو چکا تھا! اس کی اہم وجوہات میں سے پہلی تو یہ تھی کہ ایم این اے اور ایم پی اے اس منصوبے پر اپنا حق جتا رہے تھے اور تختی کیلئے لڑ رہے تھے ، بلڈنگ بنانے کیلئے نہ تو حکومت کے پاس بجٹ ہے اور نہ ہی تعمیر کا آغازاتنی جلدی ہو سکتا ہے۔( ملک شفقت اللہ جھنگ)