حکومت نے عوام کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے پٹرول سات روپے چھ پیسے اور مٹی کا تیل 11.38پیسے فی لٹر سستا کر دیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس وقت جنوبی ایشیا میں پٹرولیم مصنوعات کی سب سے کم قیمتیں پاکستان میں ہیں۔ بھارت میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پاکستان سے دوگنا جبکہ سری لنکا اور نیپال میں 50سے 75فیصد زیادہ ہیں۔ کورونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر جب تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو حکومت پاکستان نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی۔ لیکن بدقسمتی سے عوام کو اس تناسب سے ریلیف نہ ملا جس طرح پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی گئی تھی۔ ٹرانسپورٹر نے کرایوں میں کمی کرکے گاڑیاں سڑکوں پر لانے سے انکار کر دیا جبکہ بازاروں اور منڈیوں میں فروخت ہونے والی اشیا ضروریہ کی قیمتیں بھی معمولی کم ہوئیں۔ حکومتی مشینری غائب رہی۔ جس بنا پر تاجر برادری نے دل کھول کر خلق خدا سے دام وصول کئے۔ عیدالفطر سے قبل ٹرانسپورٹرز اور حکومت کے مابین معاملات طے پائے تھے،جس کے بعد امید قائم ہوئی تھی کہ عوام کو ضرور ریلیف ملے گا لیکن چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی بنا پر ٹرانسپورٹرز نے معاہدے کے مطابق نہ صرف کرایوں میں کمی نہیں کی بلکہ مسافروں کی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھا کر منہ مانگے کرائے وصول کئے۔ جی ٹی روڈ پر 20فیصد کرائے میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ٹرانسپورٹرز نے من مانیاں کر کے مسافروں سے زائد دام وصول کئے اور مسافروں کو بھی ساتھ ساتھ بٹھایا ۔حکومتی احکامات کے مطابق کسی بھی گاڑی کو ٹریفک پولیس کے اہلکاروں نے روک کر پوچھنا گوارا کیا نہ ہی ایس او پیز پر عملدرآمد چیک کیا گیا۔ اس وقت پاکستان میں جنوبی ایشیائی ممالک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیںسب سے کم ہیں لیکن مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ اسے انتظامی نااہلی کہا جائے یا پھر مافیا کا گٹھ جوڑ ۔ وزیر اعظم عمران خان عوم کو ریلیف فراہم کرکے ان کی مشکلات کم کرنے کے لئے دن رات کوشاں ہیں لیکن ان کے وزراء صرف نعروں اور دعوئوں تک محدود ہیں۔ جبکہ صوبائی حکومتوں کا بھی برا حال ہے۔ حکومتی رٹ کا اس بات سے اندازہ لگائیں کہ مرغی کے گوشت میں دکانداروں نے من پسند کا اضافہ کر رکھا ہے لیکن پرائس کنٹرول کمیٹیوں سے لے کر ضلعی حکومتوں تک ہر کسی نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ بادی النظر میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ صوبائی اور وفاقی حکومت سے تعاون نہیں کر رہی۔ حکومت نے حالیہ دنوں میں پٹرولیم مصنوعات کی 40سے 56فیصد قیمتیں کم کی ہیں لیکن اشیاء ضروریہ کی پرانی قیمتیں برقرار ہیں، صرف ایک سے دو فیصد کمی کی گئی ہے جو غریب عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ پہلے بھی قیمتوں میں کمی کا فائدہ اشرافیہ نے اٹھایا تھا اگر حکومتی ارباب بست و کشاد ایسے ہی خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے تو حالیہ ریلیف کا فائدہ بھی بڑے لوگ اٹھائیں گے اور عوام یوں ہی مہنگائی کی چکی میں پستے رہیں گے۔صوبائی حکومتوں کے لئے یہ بہترین موقع تھا کہ وہ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی کمی کا فائدہ اٹھا کر اپنے صوبے کے عوام کو ریلیف فراہم کرتیں لیکن کسی بھی صوبے نے وفاقی حکومت کے اعلان کے بعد حکومتی مشینری کو متحرک نہیں کیا جس کے باعث مافیا نے ریلیف عوامی دہلیز تک پہنچنے ہی نہیں دیا ۔ صوبائی حکومتوں کی رٹ کا آپ اس سے اندازہ لگائیں کہ چکی اور فلور ملز نے خود ہی آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کر لیا ہے لیکن اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ حالانکہ ہمارے ہاں تو ابھی گندم کا سیزن شروع ہوا ہے ،نئی گندم آنے کے ساتھ ہی آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہو جانا اس بات کی دلیل ہے کہ حکومتیں عوام کو ریلیف پہنچانے میں ناکام ہیں یا پھر مافیا کے سامنے بے بس ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے ایسے مافیاز کے خلاف لڑنے کا اعلان کیا تھا لیکن یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اقتدار میں آنے کے بعد ان کی ٹیم نے اس انداز میں کام نہیں کیا جس کی امید کی جا رہی تھی ۔ وزیر اعظم عمران خان اپنی وفاقی اور صوبائی ٹیموں کا ازسر نو جائزہ لیں صوبائی کابینہ میں ایسے وزراء بھی شامل ہیں جن کے بارے اب کمشن اور اقربا پروری کی خبریں آنا شروع ہو چکی ہیں۔ اس لئے اگر یہ خبریں حقیقت پر مبنی ہیں تو اس کا بلا تاخیر نوٹس لینا چاہیے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ان دنوں میں دو مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کی ہے۔ جس کا مقصد غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف پہنچانا تھا لیکن وہ ریلیف عوام کو نہیں ملا۔ اس لئے وزیر اعظم صوبائی حکومتوں کی نااہلی کا نوٹس لیں۔وزراء کو ٹھنڈے دفاتر سے باہر نکال کر مارکیٹوں‘ منڈیوں اور بازاروں کے سرپرائزوزٹ کرنے کا حکم دیں۔، پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی ازسرنو تشکیل کی جائے ۔ فوڈ انسپکٹروں کو 24گھنٹے متحرک رہنے کے احکامات دیے جائیں۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی مشینری کو متحرک کیا جائے تاکہ غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف مل سکے۔عالمی سطح پر آنے والی کورونا وبا کے بعد حکومت کے لیے یہ بہترین موقع تھا کہ وہ عوام کی مشکلات کم کر کے ایک فلاحی ریاست کی بنیاد رکھتے ہوئے ان کی محرومیوں کا ازالہ کرتیں لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ خدانخواستہ اگر اب بھی عوام کو ریلیف نہ ملا تو پھر ماضی کی طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ مافیا اور بڑے بااثر لوگ اٹھائیں گے اور عوام غربت کی دلدل میں دھنستے جائیں گے۔