مکرمی !ہم آج بھی اس معاشرہ میں زندہ ہے کے جہاں لڑکی کو اگر کہیں جانا ہو تو پہلا سوال یہ ہوتا ہے کے کس کے ساتھ جائونگی ،کون چھوڑے گا ،کون لے گا؟گوکہ اس کا جانا کتنا ہی ضروری کیو ں نہ ہو مگر یہ ضروری ہے کے اس کا ساتھ دینے کے لیے بھائی یا ابا موجود ہو آج بھی یوں محسوس ہوتا ہے کے ایک لڑکی کی زندگی میں شادی ہی صرف اہم ہوتی ہے اس کے علاوہ اس کا ذہن کسی کام کا نہیں ہوتا اور جب یہ چیزیں آن اسکرین دیکھائی جاتی ہے تو لڑکیا ں اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتی ہیں گزارش فقط اتنی کے اس میڈیا کو صنف نازک کے لیے بھی اکیسویں صدی کا بنادے جہان ترقی یافتہ ممالک میں ایک عورت ہر طریقہ سے مرد کے ساتھ کھڑی ہے ۔ (مبشرہ خالد‘ کراچی)