مکرمی!عورت کے لیے ہر طرف آسانی ہی آسانی ہے یعنی اس پر کوئی فکر معاش نہیں۔ مظلوم، غریب مغربی عورت کی طرح اسے یہ نہیں کہا جاتا کہ جاؤ اور کما کر کھاؤ۔اس کی معیشت کی ذمہ داری شادی سے پہلے باپ، بھائی اور شادی کے بعد شوہر اور بیٹے کی ہے۔ وہ زندگی میں کبھی تنہا نہیں ہوتی۔وہ باپ، شوہر اور بیٹے کے مال کی وارث ضرور ہے لیکن کسی پر بھی خرچ کرنا اس کی ذمہ داری نہیں۔ سوچا جائے تو مسلمان کے لیے ایک بیٹی سے زیادہ انعام و اکرام اور کیا ہوسکتا ہے۔ اور جب وہ باپ کا آنگن چھوڑ کر شوہر کے آنگن میں قدم رکھتی ہے تو نہ صرف اس کا لباس، رہائش و طعام شوہر کی ذمہ داری بنا دیا گیا بلکہ اس کی ناز برداری و دلجوئی کی طرف شوہر کو راغب کیا گیا۔ اسی میں اس کا تحفظ و وقار پوشیدہ ہے۔ تب ہی تو اس کے قدموں تلے جنت آئے گی۔ ایسی عورت ہی دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران کہلائے گی۔ (نبیلہ شہزاد، کراچی)