معزز قارئین!۔ 8 مارچ کو پاکستان سمیت کئی ملکوں میں "International Women`s Day"منایا گیا۔ "Women" کے معنی ہیں ۔ ’’ بہت سی عورتیں‘‘ ایک عورت کو "Woman"کہتے ہیں ۔ ترقی یافتہ ، ترقی پذیر اور پسماندہ ملکوں کی عورتوں کے مسائل مختلف ہوتے ہیں اور اُن کے مذاہب کے حساب سے بھی ۔ عام طور پر ہر مذہب میں عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق دئیے گئے ہیں لیکن، اگر کسی ملک کے حکمران عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق نہ دیں تو اُسے اللہ کی مرضی کہا جاتا ہے ۔ بعض معیشت دان کہتے ہیں کہ ’’ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دَور میں 40 فی صد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے تھے ، سابق صدر آصف علی زرداری کے دَور میں 50 فی صد اور وزیراعظم نواز شریف کے دَور میں 60 فی صد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے رہے؟۔ یکم اگست 2017ء سے 31 مئی 2018ء تک شاہد خاقان عباسی وزیراعظم رہے ، یکم جون 2018ء سے 18 اگست 2018ء تک جسٹس (ر) ناصر اُلملک نگران وزیراعظم رہے ، 18 اگست 2018ء سے عمران خان وزیراعظم ہیں ، فی الحال کسی ماہر معیشت نے نہیں بتایا کہ ’’ آج پاکستان کے کتنے فی صد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں؟اور ایک خاندان میں کتنی عورتیں "Women" ہیں اور اُن کی کتنی کم عمر ’’لڑکیاں ‘‘ (Girls) ہیں؟ وہ سکول یا کالج جاتی ہیں یا امیر لوگوں کے گھروں میں صفائی سُتھرائی کام کام کرتی ہیں؟‘‘۔ ہمارے اکثر مولوی صاحبان غریب ، غُرباء کو یہ کہہ کر تسلی دیتے ہیں کہ ’’ امارت اور غربت اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے‘‘۔ ’’ بڑے لوگ‘‘ سوال یہ ہے کہ ’’ 8 مارچ سے تا دمِ تحریر پاکستان میں جب ’’عورتوں کا دِن ‘‘ منایا جا رہا تھا تو مَیں تو بہت گنہگار اِنسان ہُوں ، شاید کوئی ’’ شیخ اُلاسلام‘‘ یا حضرت مولانا قسم کا کوئی اِنسان یہ جانتا ہو کہ ’’ کراماً کاتبین‘‘ نے پاکستان کے ہر بڑے چھوٹے حکمرانوں ، اُن کے اتحادی با اختیار لوگوں اور سنگی ساتھیوں ( خاص طور پر ) عورتوں کا دِن منانے والی بڑی ، چھوٹی شخصیات کے حساب کتاب میں کیا لکھا ہوگا؟‘‘۔ معزز قارئین!۔ علاّمہ اقبالؒ نے 29 دسمبر 1930ء کو اپنے خطبہ ٔ الہ آباد میں متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے الگ وطن ( پاکستان) کا تصّور پیش کِیااور مصّور پاکستان کہلائے ۔ اِس سے قبل اردو اور پنجابی کے شاعر کی حیثیت سے علاّمہ صاحب ’’ شاعرِ مشرق ‘‘ کی حیثیت سے نامور ہو چکے تھے ۔ وِصال 2 سال پہلے 1936ء میں علاّمہ صاحبؒ کی ایک اور شہرۂ آفاق کتاب ’’ ضربِ کلیم‘‘ شائع ہو کر عام ہُوئی۔ آپ ؒ کی ایک نظم کا عنوان تھا … ’’ عورت‘‘ ملاحظہ فرمائیں… وجودِ زن سے ہے ،تصویر کائنات میں رنگ! اسی کے ساز سے ہے، زندگی کا سوزِ درُوں! …O… شَرف میں بڑھ کے ،ثُریاّ سے ،مُشتِ خاک اِس کی! کہ ہر شَرف ہے ،اِسی دُرج کا دُر ِمکنوں! …O… مکالماتِ فلا طُوں ،نہ لِکھ سکی ، لیکن! اِسی کے شعلے سے، ٹُوٹا شرارِ افلا طُوں! معزز قارئین!۔ اُنہی دِنوں علاّمہ اقبال کی ایک دوسری نظم بھی بہت مقبولِ عام ہُوئی جس کا عنوان تھا … ’’آزادی نسواں‘‘ ملاحظہ فرمائیں!… اِس بحث کا کچھ فیصلہ ،میں کر نہیں سکتا! گو خوب سمجھتا ہُوں ،کہ یہ زہر ہے ، وہ قند! …O… کیا فائدہ کچھ کہہ کے بنوں اور بھی معتوب! پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں ،تہذیب کے فرزند! …O… اِس راز کو عورت کی بصیرت، ہی کرے فاش! مجبور ہیں ، معذور ہیں ، مردانِ خرد مند! …O… کیا چیز ہے ،آرائش و قیمت میں زیادہ! آزادی نسواں کہ زمرد کا گلو بند؟ عاشق ِ رسولؐ اور مولائی علاّمہ اقبالؒ معزز قارئین! ۔عاشقِ رسولؐ اور مولائی علاّمہ اقبالؒ نے مثالی مسلمان مردوں اور عورتوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا ۔ اُن کے نزدیک پاکستانی اور برادرِ ممالک اسلامی کی عورتوں کو اُمہات اُلمومنین ؑ اور خاتونِ جنت حضرت فاطمۃ اُلزہرا سلام اللہ علیہا کے اُسوہ پر عمل کر کے ہی دُنیوی اور اُخروی ثواب حاصل ہوسکتا ہے ۔ علاّمہ صاحب کی ایک فارسی نظم ’’ درمعنیٔ اِیں کہ سیّدۃ اُلنساء فاطمۃ الزہرا اسوہ کاملہ ایست‘‘ کا صِرف ایک ہی شعر آج کی مسلمان مائوں کے لئے ’’ نسخہ ٔ کیمیا ‘‘ ثابت ہوسکتا ہے ۔ فرمایا … فروغِ تعلیم را حاصل بتول ؑ! مادراں را اسوۂ کامل بتول ؑ ! ترجمہ:۔ ’’ مائیں بیٹوں کی سیرت و کردار بناتی ہیں اور انہیں صدق و صفا کا جوہر عطا کرتی ہیں ‘‘۔ معزز قارئین!۔ "Women`s Day" تو عام عورتوں کا دِن تھا لیکن، ہمارے قائدین نے اِسے ’’خواتین کا دِن ‘‘ یعنی"Ladies' Day" بنا کر اپنا اپنا بیان جاری کِیا۔ مَیں نے کل پھر’’ اوکسفرڈ انگلش اردو ڈکشنری ‘‘ دیکھی ۔ "Lady" کے معنی ہیں ۔ ’’معزز عورت‘‘ ( خاص طور پر امیر عورت) مکان کی مالکن ، کسی رومان پسند امیر کی بیوی ، مخدومہ ، محترمہ ، کسی حکمران یا بڑے افسر کی بیوی ‘‘۔ اِسی لئے دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان کے صدر یا وزیراعظم کی اہلیہ کو "First Lady of Pakistan" کہا جاتا ہے ۔ تحریکِ پاکستان میں بڑی بڑی نامور مسلمان خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ قیام پاکستان کے لئے جدوجہد کی ہے لیکن، مَیں فی الحال صِرف ایک معزز شخصیت مادرِ ملّت محترمہ فاطمہ جناحؒ کا ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہُوں۔ گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالتے ہی قائداعظمؒ نے اپنی ساری جائیداد کا ایک ٹرسٹ بنا کر اُسے قوم کے نام وقف کردِیااور دوسرے اپنی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناحؒ کو مسلم لیگ اور حکومتِ پاکستان میں کوئی عہدہ نہیں دِیاتھا ۔ یہ قدرت کا فیصلہ تھا کہ ’’ جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان کے مقابلے میں کونسل مسلم لیگ بلکہ متحدہ اپوزیشن کے پاس کوئی متفقہ مرد امیدوار نہیں تھا ۔ کونسل مسلم لیگ نے مادرِ ملّت کو اپنا امیدوار نامزد کِیا تو، ’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ جنابِ مجید نظامی نے اُنہیں ’’ مادرِ ملّت ‘‘ کا خطاب دِیا۔ پھر متحدہ اپوزیشن نے (خاص طور پر ) مولانا مودودی کی جماعت ِ اسلامی اور خان عبدالولی خان کی نیشنل عوامی پارٹی نے بھی ( جنہوں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی )۔مادرِ ملّت کی بھرپور حمایت کی ۔ دراصل ووٹ دینے کا حق مشرقی اور مغربی پاکستان کے صرف 80 ہزار منتخب ارکان جمہوریت ہی کو تھا۔ اگر پاکستان کے ہر ہر عاقل ، بالغ شہری مرد اور عورت کو ووٹ کا حق مِلتا تو صدر ایوب خان کی ضمانت ضبط ہوگئی ہوتی؟۔ معزز قارئین!۔ ایک لطیفہ بیان کرنا ضرور سمجھتا ہُوں کہ ’’ جنابِ آصف زرداری نے اپنے دورِ صدارت میں اپنی ہمشیرہ فریال تالپور کو ’’ مادرِ ملّت ثانی‘‘ مشہور کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے ۔ پھر دامادِ اوّل ، میاں نواز شریف ، کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنی خوشدامن (مرحومہ بیگم کلثوم نواز شریف کو )بھی ’’ مادرِ ملّت ثانی‘‘ کا خطاب دِیا ۔ ’’چہ نسبت خاک را ، با عالمِ پاک؟‘‘ ۔ "Women`s Day" ( عورتوں کا دِن) تو ، اُن عورتوں کا دِن ہے جن کے گھروں میں بھوک اور ننگ کے سِوا کچھ بھی نہیں ۔ عوامی شاعر حبیب جالب ؔ نے بینظیربھٹو کے دَور میں کہا تھا کہ … ہر بلاول ہے ، دیس کامقروض! پائوں ننگے ہیں ،بے نظیروں کے ! حبیب جالب آج زندہ ہوتے تو، غریبوں کی بیٹیوں ( مریموں یا بختاوروں ) کے ننگے پیروں کی بات کرتے۔ مَیں حیران ہُوں کہ ’’ بھارت میں بھی "Women`s Day" (ناری دِوَس ) منایا گیا ۔ اِس پروگرام میں بھی شری نریندر مودی کے ساتھ اُن کی اہلیہ "First Lady of India" شریمتی یشودھا بَین (Jashodaben) نہیں تھیں۔ دراصل مودی جی نے جب سے وزارتِ عظمیٰ سنبھالی ہے اُنہوں نے اپنی دھرم پتنی کو اپنے قریب بھی پھٹکنے نہیں دِیا۔ اُس بیچاری نے اپنے 86 ہزار دیوتائوں میں سے کس دیوتا کو دُہائی دِی ہوگی ؟۔