اسلام آباد(خبرنگار )سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور عدلیہ کے خلاف دھمکی آمیز تقریر کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) نے 12 صفحات پر مشتمل تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا جس کے مطابق ویڈیو انٹرنیٹ پر پوسٹ کرنے والے شخص آغا افتخارالدین مرزا کے اسسٹنٹ اکبر علی ہیں۔ایف آئی اے کے مطابق آغا افتخار نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے خطاب میں متنازعہ گفتگو کسی کے کہنے پر نہیں کی، ایف آئی اے نے ملزم کے ساتھ ان کے اسسٹنٹ اکبر علی کو بھی گرفتار کیا جسکا بیان تحریری جواب کا حصہ ہے ۔تحریری جواب میں موقف اپنایا گیا کہ دھمکی آمیز ویڈیو میں استعمال کی گئی زبان دہشتگردی کے زمرے میں آتی ہے ، اسسٹنٹ کمشنر ایف آئی اے خرم سعید کی سربراہی میں تحقیقات کیلئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ۔دونوں گرفتار ملزمان سے چار موبائل فون اور لیب ٹاپ برآمد کئے گئے ، برآمد شدہ موبائل فون اور لیب ٹاپ تجزیے کیلئے فرانزک لیب بجھوا دیئے گئے ہیں۔اکبر علی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ آغا افتخارالدین کے ساتھ کام کرتے ہیں اور وہ ان کی تقاریر کی ویڈیو ریکارڈ کر کے انکے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کرتے ہیں۔ اکبر علی نے اعتراف کرتے ہوئے بتایا متنازعہ ویڈیو 14 جون کو ریکارڈ کر کے ایڈیٹ کی اور 20 جون کو آغا افتخار کے یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر اپ لوڈ کی،فیس بک پر ایک صارف نے کمنٹ میں متنبہ کیا کہ مذکورہ ویڈیو پر توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے جس پر وہ خوفزدہ ہوگیا اور ویڈیو ڈیلیٹ کردی۔ایف آئی اے نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ آغا افتخار نے اپنی تقریر کے مندرجات کو تسلیم کیا ہے اور وہ یوٹیوب چینل کے علاوہ 2017 سے اقراء کے نام سے ویب ٹی وی بھی چلا رہے ہیں، اکبر علی ان کے یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج کو سنبھالتا ہے ۔آغا افتخار نے اپنے بیان میں بتایا کہ 14 جون کو انہوں نے 6 سے 7 نمازیوں سے خطاب کیا۔ ویڈیو اکبر علی نے ان کے علم میں لائے بغیر اپلوڈ کی اور جیسے ہی انہیں علم ہوا تو انہوں نے ویڈیو سوشل میڈیا سے ڈیلیٹ کرنے کا کہا۔