معزز قارئین!۔ نہ جانے ’’ نیا پاکستان‘‘ کا دَور شروع ہونے کے باوجود مَیں قنوطیت پسند (Pessimist) کیوں ہوگیا ہُوں۔ پاکستان قائم ہُوا تو، میری عُمر 11 سال تھی اور مَیں نے کسی بھی دَورمیں حکمرانوں سے عوام کومطمئن نہیں دیکھا۔ پرانے دَور میں بھی ، مسلمان ملکوں کے عوام حکمرانوں سے مطمئن نہیں ہوتے تھے ۔ فارسی اور بعد ازاں اردو شاعروں نے اپنے اشعار سے اپنے اپنے حکمرانوں سے گِلے شکوے اور عوام سے ہمدردی کا اظہار کِیا یا پھر دُنیا اور آخرت سنوارنے کے لئے ’’ نیک اعمال‘‘ کی ترغیب دِی۔ آج کے کالم کو مَیں پہلے تبرکاً حضرت غوث اُلاعظم سیّد عبدالقادر جیلانی / گیلانی ؒ، حضرت خواجہ غریب نواز سیّد مُعین اُلدّین چشتی اجمیری ؒ ، حافظ شیرازی، مرزا غالب اور علاّمہ اقبالؒ کے اشعار سے سجایا رہا ہُوں اور اُس کے بعد آغا شورش کاشمیری، سیّد محمد جعفری اور ’’شاعرِ سیاست‘‘ کی ایک ایک نظم پیش کر رہا ہُوں ۔ غوث اُلاعظم ؒ معزز قارئین!۔ حضرت غوث اُلاعظم ؒنے نہ جانے کِس بادشاہ کے دَور کی عکاسی کرتے ہُوئے کہا تھا کہ … چُوں سُلطاں یار دُزدے شُد بشارت دہ تو راز داں را! نہ دستے و پائے می برند نے زندان ونَے دارست! یعنی۔ ’’ جب سُلطان خود چوروں کا یار دوست بن جائے تو ، چوروں کو یہ نوید سُنا دینا چاہیے کہ اب نہ تو کسی کے ہاتھ پائوں کٹیں گے اور نہ زنداں کی قید ہوگی اور نہ کسی کو دار پر لٹکایا جائے گا ‘‘۔ خواجہ غریب نوازؒ ’’نائب ِ رسول ؐفی الہند ‘‘ خواجہ غریب نواز (حضرت مُعین اُلدّین چشتی اجمیریؒ) نے اپنے دَور کے دُنیا داروں کو تلقین کی تھی کہ … زظلمت بشریت، چُو بگذری برسی! ازیں حضیض و نائت ، بَر اَوج او اونے ٰ! یعنی۔ ’’اگر تُو دُنیاوی حرص و ہوس ، لالچ اور ناپاکیزگی کو ترک کردے تو تُو اندھیروں سے گزر کر (روحانی طور پر ) بلندی پر پہنچ جائے گا ‘‘۔ حافظ شیرازی حضرت حافظ شیرازی نے اپنے دَور کے سُلطان سے گِلہ کِیا تھا کہ … ابلہاں را،ہمہ شربت زگلاب و قندست! قوتِ دانا ،ہمہ از خونِ جگر،می بینم! یعنی۔’’ مَیں دیکھ رہا ہُوں کہ بیوقوفوں کے لئے تمام تر گلاب اور قند کا شربت ہے اور عقلمندوں کو روزی خونِ جگر کے عوض ملتی ہے ‘‘۔ مرزا غالب مرزا اسد خان غالب نے شاید مُغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر ؔکو چڑانے کے لئے کہا تھا کہ … دَرد سے میرے ہے تجھ کو ،بے قراری، ہائے ہائے! کیا ہوا ظالم ،تری غفلت شعاری ،ہائے ہائے! علاّمہ اقبالؒ ہندوستان میں انگریزوںکی حکومت تھی تو علاّمہ اقبال ؒ نے اللہ تعالیٰ سے گِلہ کرتے ہُوئے کہا تھا کہ … تو برگ گیا ہے ، نہ دہی اہلِ خرد را! اُو، کشتِ گُل و لالہ ، بہ بخشد ، بہ خرے چند! یعنی۔ ’’یا الٰہی !۔ تُو صاحبانِ عقل کو گھاس کا تنکا بھی نہیں دیتا۔ ( مگر ) وہ (فرنگی) چند گدھوں کو گلاب اور لالے کے پھولوں کا تحفہ بخش دیتا ہے ‘‘۔ آغا شورش کاشمیری معزز قارئین!۔ گذشتہ روز مَیں نے برادران آغا مسعود شورش اورآغا مشہود شورش سے نظر بچا کر ’’ کلیات آغا شورش کاشمیری ‘‘ کا پھر مطالعہ کِیا ۔ 1953ء میں کہی گئی آغا شورش کاشمیری صاحب کی نظم ’’ مغل شہزادے‘‘ پر آپ کو بھی داد دینا پڑے گی ۔ مُغل شہزادے کوئی کمزور تھا اِن میں تو کوئی تگڑا تھا! خانہ جنگی تھی کہیں اور کہیں جھگڑا تھا! …O… سازشیں عام تھیں حالات پراگندہ تھے! کج کلاہوں کے خیالات پراگندہ تھے! …O… اپنے ہاتھوں ہی سے اپنوں کے گلے کٹتے تھے! لوگ بھی تاش کے پتّوں کی طرح بٹتے تھے! …O… رات بے داغ اُجالے کو نگلتی ہی رہی! سلطنت برف کے مانند پگھلتی ہی رہی! …O… شہسواروں میں شجاعت کا کہیں نام نہ تھا! شہزادوں کو رعیّت سے کوئی کام نہ تھا! …O… جال ہی جال تھے پھیلے ہُوئے غدّاری کے! اہلِ دربار بھی سرخیل تھے مکّاری کے! …O… داغ ہی داغ ہیں تاریخ ِجہانبانی پر! آج پھر بَل ہیں وہی وقت کی پیشانی پر! سیّد محمد جعفری تحریکِ پاکستان کے نامور راہنما اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل سیّد محمد علی المعروف بابا جعفریؔ کے فرزند سیّد محمد جعفری کی ’’ کلیات سیّد محمد جعفری‘‘ مجھے کئی سال ہُوئے 1966ء سے میرے لہوری دوست ؔ، ماہرِ تعلیمات سیّد یوسف جعفری نے تحفہ میں دِی تھی ۔فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے 8 جون 1962ء کو مارشل لاء کے خاتمے کے بعد سیاسی جماعتوں کی بحالی کا اعلان کِیا۔ پھرتحریک پاکستان کے نامور کارکنوں نے ’’ پاکستان مسلم لیگ کنونشن ‘‘ بنا کر اُن کی خدمت میں پیش کردِی۔ اُن کے دَور میں کنونشن مسلم لیگ کی کیا حالت اور عوام کے کیا مسائل تھے سیّد محمد جعفری کی زبانی ملاحظہ فرمائیں… کنونشن مسلم لیگ آج کل ہیں ، حضرتِ اِبلیس ، مسلم لیگ میں ! دے رہے ہیں ، مشورے بے فِیس ، مسلم لیگ میں! ہے علی باباؔ الگ، چالیس ؔمسلم لیگ میں! تو سِن چالاک کے سائیس ، مسلم لیگ میں! …O… لیگ کے گھوڑے کو پشتک اور دولتّی سے کام! بعدِ مرگِ قائدِ اعظم ؒ، ہُوا ہے بد لگام ! …O… لیگ کنونشن کے ، سائِیسوں میں ، ہوتا ہے فساد! کیوں کہ اِن میں ، بیشتر ایسے ہیں ، جو ہیں کم سَواد! اِن کی سائیسی میں ، گھوڑا ہو چکا ہے ، بد نہاد! اب نہ وہ تانگے کے قابل ہے ، نہ فِٹ بہرِ جہاد! …O… جو بھی اِس کے پاس آیا، کھا رہا ہے ، بے بھائو ہے! اِس کو کہتے ہیں کہ سائِیسی علم دریائو ہے! …O… اپنی اپنی ڈفلیاں ہیں ، اپنے اپنے راگ ہیں! چند اِن میں نیولے ؔہیں ، چند اِن میں ناگ ؔہیں! چند اِک ہیں ایلسیشن ؔ، چند اِک بُل ڈاگ ؔہیں! جو مویشی لڑ رہے ہیں ، اُن کے مُنہ میں جھاگ ہیں! …O… ایسٹ ؔپاکستان ہے اور ویسٹ ؔپاکستان ہے! قوم زندہ ہے ، مگر اُس کے لبوں پر جان ہے! …O… اپنے اپنے حق میں ، جاری کر کے مینی فیسٹو! کہتے ہیں اِک دوسرے سے ، راستے سے تم ہٹو! یہ تو بن جائیں گے لیڈر قوم کا کچھ حشر ہو! میں تو اب سستا رہا ہُوں ، ہو چکا ہوں ایبڈو! …O… مُلک میں ہوتا ہے ، بے پیسے تماشہ لیگ کا! کلچرل ،شو میں اُٹھائو ، مِل کے لاشہ لیگ کا! …O… مُلک کے گوشوں سے ، پبلک لیڈری کے ٹھیکے دار! یہ بیاں دیتے ہیں ، اخباروں کے اندر بار بار! قائداعظمؒ کی ، لیگ آتی ہے ، لوگو ہوشیار! اور یونہی پتھرا گئی ہے ، میری چشمِ انتظار! …O… رفتہ رفتہ دِل میں غم ہوتا ہے تازہ لیگ کا! ’’منظر عالم‘‘ پہ رکھا ہے ، جنازہ لیگ کا! …O… شاعر سیاست معزز قارئین! میرے دوست ’’شاعرِ سیاست‘‘ تو ، ہمزادؔ( ہم سِن اور ہم عُمر ) سائے کی طرح میرے ساتھ رہتے ہیں۔ اپنے تیسرے دَور میں وزیراعظم میاں نواز شریف تھے جب ’’ تیری شان ، جلِّ جَلالہُ ‘‘ کے عنوان اُن کی نظم میرے پنجابی/ اردو ماہنامہ ’’چانن‘‘ میں شائع ہُوئی ۔ ملاحظہ فرمائیں! … تیری شان ، جلِّ جَلالہ ُ …O… پانی سے سَستا ہے ، لہُو!اِنسانیت ، بے آبرُو! بَد رنگ ، عالمِ رَنگ و بُو!تیری شان ، جلِّ جَلالہُ! …O… یہ جو ، قائدِین قوم ہیں!قبضہ گروپ ، اَلیوم ہیں! جنگ آزمُودہ ، جنگ جُو!تیری شان ، جلِّ جَلالہُ! …O… جو وزِیر ہیں ، جو مُشیر ہیں!قاروں سے زیادہ ، امِیر ہیں! اِک دوسرے کے ، عَیب جُو!تیری شان ، جلِّ جَلالہُ! …O… خطرے میں پِھر، اِسلام ہے!فتویٰ فروشی ، عام ہے! مسند نشِیں ، عُلمائے سُو!تیری شان ، جلِّ جَلالہُ! …O… پکڑا ہے جھنڈا، جہاد کا!دراصل، کام فساد کا! اَشکالِ مومناں، ہُو بہُو!تیری شان ، جلِّ جَلالہُ! …O… یہ جو کاروباری لوگ ہیں!ناسُور، آفت، روگ ہیں! حاجی ، نمازی ، باوضُو!تیری شان ، جلِّ جَلالہُ! …O… لا رَریب ، ایٹم بَم بھی ہے!اور بازُوئوں میں ، دَم بھی ہے! پھر کیوں گدائی؟ کُو بہ کُو!تیری شان ، جلِّ جَلالہُ! …O… کَرب و بلا میں ، ہستی ہے!ہر دَم ضمِیر کو ڈَستی ہے! تیری آیۂ ’’ لا تَقنطوا ‘‘!تیری شان ، جلِّ جَلالہُ!