اسلام آباد(خبر نگار،آئی این پی)خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرانے کے لئے کمیشن تشکیل دیتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کمیشن دبئی میں سابق صدر کا342کا بیان ریکارڈ کرے گا۔پیرکو جسٹس یاور علی خان کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس نذر اکبر پر مشتمل تین رکنی سپیشل کورٹ نے سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔سابق صدر کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا پرویز مشرف ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ نہیں کرانا چاہتے بلکہ خود پیش ہو کر اپنا دفاع کرنا چاہتے ہیں،میرے موکل شدید علیل ہیں،صحت یاب ہوکر خود عدالت میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرائیں گے ۔ جسٹس یاور علی نے استفسار کیا، کیا پرویز مشرف کو کینسر کا عارضہ لاحق ہے ۔ وکیل نے کہا میرے موکل کو دل کا عارضہ ہے ۔سلمان صفدر نے پرویز مشرف کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہوئے کہاموکل کہتے ہیں میں بزدل ہوں نہ کسی کا خوف ہے ، خود پیش ہو کر اپنے دفاع میں شواہد پیش کرنا چاہتا ہوں۔جسٹس یاور علی خان نے کہا پرویز مشرف نے دبئی کے امریکن ہسپتال کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا جس پر اگست کی تاریخ درج ہے اور یہ رپورٹ پرانی ہے ، پرویز مشرف کی صحت کا دوبارہ معائنہ ہونا تھا کیا ڈاکٹرز نے دوبارہ جائزہ لیا۔ وکیل سلمان صفدر نے کہا ابھی بھی میرے موکل کی صحت ویسی ہی ہے اور دل کے عارضہ کے ٹیسٹ تاحال کیے جا رہے ہیں، عدالت وقت دے تو مزید ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا۔ جسٹس یاور علی خان نے کہا قانون کے مطابق 342 کا بیان ریکارڈ ہونا ہے ۔فاضل جج نے سوال اٹھایا کیا 342 کا بیان ریکارڈ کیے بغیر کیس کو چلایا جا سکتا ہے ؟۔استغاثہ کے وکیل نے کہا پرویز مشرف نے عدالت میں 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کا موقع ضائع کردیا۔ عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے ابزرویشن دی ملزم کے 342کے بیان ریکارڈ کرانے کے معاملے کا جائزہ لے کر دوبارہ سماعت ہوگی۔دوبارہ سماعت ہوئی تو عدالت نے کمیشن کے ذریعے ملزم کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے قرار دیا کہ کمیشن دبئی جاکر ملزم کا بیان ریکارڈ کرے گا،مزید سماعت 14نومبر تک ملتوی کردی گئی۔نیٹ نیوز کے مطابق جسٹس یاور علی نے کہا مشرف کی علالت کے باعث بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا جس کے اراکین اور دائرہ کار کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا، اگر کسی کو اعتراض ہو تو جوڈیشل کمیشن کا قیام ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔