اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت نے سمندری حدود میں ملکی سکیورٹی اور سالمیت کو یقینی بنانے کیلئے نئی قانون سازی کا فیصلہ کرلیا۔ غیرملکی بحری جنگی جہاز،نیوکلیئر پاورڈ شپس،سب میرینز اور دیگر واٹر وہیکلز وفاقی حکومت کی پیشگی اجازت کے بعد پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہوسکیں گے ۔پاکستانی سمندری حدود میں کسی شخص یا کرنسی کو لوڈنگ ان لوڈنگ، ریسرچ اور سروے پر پابندی ہوگی۔غیرملکی شپس کی جانب سے خلاف ورزی کی صورت میں وہیکل کو قبضے میں لے کر کارروائی ہوگی۔ جرم ثابت ہونے پر 5سال قید اور بھاری جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔ جرم میں استعمال ہونے والے بحری جہاز،مصنوعی جزیرہ،آف شور ٹرمینل،اور تنصیبات کو وفاقی حکومت کے حوالے کیا جا ئیگا۔ وفاقی کابینہ نے 34 سیکشنز پر مشتمل پاکستان میری ٹائم زونز ایکٹ 2020 کی منظوری دیدی ہے ۔92 نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق پاکستان کی خودمختاری کا اطلاق اس کے علاقائی سمندر کے ساتھ ساتھ سمندری فرش اور ذیلی مٹی پر موجود ہوائی حدود پر ہو گا۔بیس لائن کے زمینی اطراف موجود تمام پانیوں کو پاکستان کا داخلی پانی قرار دیا جائیگا۔غیرملکی جہازوں کی جانب سے پاکستان کی خودمختاری کیخلاف دھمکی یا کارروائی کرنے ،پاکستان کے دفاع سے متعلق معلومات اکھٹی کرنے ،اسلحہ استعمال کرنے ،پاکستان کی سالمیت کیخلاف پروپیگنڈا کرنے کی صورت میں کارروائی کی جا سکے گی۔ مجوزہ قانون سازی کے پس منظر کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ سمندری علاقوں اور ملحقہ زونزمیں 1958کے جنیوا کنونشن پر عملدر آمد کیلئے ٹیری ٹوریل واٹرز اینڈ میر ی ٹائم زون ایکٹ1976نافذ کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کا سمندر سے متعلق قانون (یونایٹیڈ نیشن کنونشن آن لا آف سی)1982میں نافذ کیا گیا جس میں سمندر سے متعلق قوانین کی تفصیلی وضاحت کی گئی۔پاکستان کی جانب سے اقوا م متحدہ کے سمندر سے متعلق 1982کے قانون کی توثیق کے بعد ٹیری ٹوریل واٹرز اینڈ میر ی ٹائم زون ایکٹ1976 پر نظر ثانی کی گئی۔2002میں وزارتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایکٹ میں ترامیم کی سفارش کی گئی۔اجلاس کے دوران آگاہ کیا گیا کہ پاکستان کی خودمختاری کا دائرہ کار داخلی پانیوں اور علاقائی سمندر تک ہے ۔پاکستان کے علاقائی سمندر میں جرم کرنے والے شخص کو گرفتار کرکے پاکستانی قوانین کے مطابق مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے ۔ کابینہ کی قانونی کمیٹی کی جانب سے مجوزہ مسودے کے سکشن 6(c)پر وزارت قانون و انصاف کی مشاور ت کے بعد نظرثانی کی شرط پر مسودے کی منظوری دے دی گئی۔