اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے دیت کی ادائیگی سے متعلق قانونی سوالات اٹھاتے ہوئے وزارت قانون سے جواب طلب کرلیا ہے کہ کیا غربت کے باعث دیت ادا نہ کرنے والے کو غیر معینہ مدت تک قید میں رکھا جا سکتا ہے ؟۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے دیت کی عدم ادائیگی پر قید ملزم کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دیت کی ا دائیگی کے بارے قانونی سوالات اٹھائے ہیں اور وزارت قانون سمیت تمام متعلقہ اداروں اور افراد سے ایک مہینے کے اندر معاملے پر تحریری جواب طلب کرلیا ہے ۔عدالت نے کیس چیف جسٹس کو بھیجتے ہوئے سفارش کی ہے کہ معاملے کی اہمیت کے پیش نظر اسے تین یا تین سے زیادہ ججوں پر مشتمل بینچ کے سامنے سماعت کے لئے مقرر کیا جائے ۔عدالت نے ہدایت کی ہے کہ وزارت مذہبی امور وفاق المدارس سے زیر غور معاملے پر رائے لیکر پیش کرے جبکہ ڈی جی شریعہ اکیڈمی اسلامک یونیورسٹی اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو عدالتی معاون مقرر کردیا ہے ۔عدالت کے تین صفحات پر مبنی آرڈر جو جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے تحریر کیا ہے میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا غربت کے باعث دیت ادا نہ کرنے والے کو غیر معینہ مدت تک قید میں رکھا جا سکتا ہے ؟۔واضح رہے کہ پولیس اسٹیشن صدر ضلع چکوال کی حدود میں ملزم شکیل عباس کے خلاف چھ اگست 2016کو ان کی اہلیہ نے اپنے دو کمسن بچوں کو قتل کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی۔ٹرائل کورٹ نے ملزم کو قتل کا مرتکب قرار دے کر دو بار عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی لیکن غیر ارادی قتل پر ملزم کو پانچ سال قید کی سزا اور اکیس لاکھ 74ہزار 577روپیہ دیت کی ادائیگی کا حکم دیا ۔ ملزم دیت کی عدم ادائیگی کے باعث قید کی سزا مکمل کرنے کے باجود رہا نہیں ہوئے ۔عدالت عظمٰی نے ملزم کی طرف سے دائر جیل پٹیشن پر معاملے کی سماعت کرتے ہوئے اہم قانونی نکات کی تشریح کیلئے وزارت مذہبی امور،اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کردیا۔