اقوام متحدہ، لندن ، نیو یارک، اسلام آباد (بیورو رپورٹ، صباح نیوز، خبر نگار خصوصی، خصوصی نیوز رپورٹر) غزہ پر اسرائیلی بمباری منگل کو بھی جاری رہی، دو روز میں شہید ہونے والوں کی تعداد 29ہو گئی، شہدا میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف او آئی سی نے مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت اور عالمی برادری سے کارروائی کا مطالبہ کردیا، آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن نے ایک ہنگامی اجلاس کے دوران پاکستان کی جانب سے فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت کے خلاف مشترکہ مذمتی قرارداد کی حمایت کر دی، اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سفیروں نے مشترکہ قرارداد میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کی پُرزور مذمت کی اور کہا عالمی برادری اسرائیل کو ظالمانہ اور متعصبانہ اقدامات سے روکے ، اسرائیلی اہلکار فلسطینیوں کو انکے علاقوں سے جبری بیدخل کر رہے ہیں،قرارداد میں گزشتہ جمعہ کو ہونے والے تشدد کی کاروائیوں کو یروشلم میں کئی سالوں سے بدترین دیکھا جانے والا واقعہ قرار دیا گیا ، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم کی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کی ناراضگی کا مشترکہ بیان جاری کرنے کی تجویز کو او آئی سی کے اجلاس نے متفقہ طور پر منظور کیا، ترکی اور سعودی عرب کے سفیروں کی اس تجویز کو بھی منظور کیا گیا کہ موجودہ نازک صورتحال کی وجہ سے جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کے لئے دیگر ممالک سے رابطے قائم کیے جائیں۔ منیر اکرم نے 1967 سے پہلی سرحد وں اور مشرقی القدس کے دارالحکومت والی آزاد فلسطینی ریاست کیلئے پاکستان کے اٹل عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستان کی غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کی ، ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا رمضان کے مقدس مہینے میں مسجد اقصی پر حملے قابل مذمت اقدام ہے ، اسرائیلی افواج کے اقدام تمام انسانی بنیادوں اور انسانی حقوق کے قوانین کی نفی کرتے ہیں۔ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرائے ۔ ۔دریں اثنا وفاقی وزیرمذہبی امورپیر نورالحق قادر ی نے کہاہے کہ پاکستان اپنے قیام سے آج کے دن تک فلسطینی قوم کیساتھ کھڑاہے ،پاکستان اسرائیل کوایک ناجائز اورغاصب طاقت سمجھتاہے ،پاکستان اسرائیل کوکبھی تسلیم نہیں کریگا،ترکی کی میزبانی میں بیت المقدس کی تازہ ترین صورتحال پرہنگامی ورچوئل کانفرنس ہوئی،ویڈیولنک کانفرنس میں 60ممالک کے 100سے زائد مندوبین نے شرکت کی،اسلامی ممالک کے وزرائے مذہبی امور،مفتیان اورمذہبی امورکے صدورنے بھی شرکت کی،ترکی کے وزیر مذہبی امورنے صدرطیب اردگان کاخصوصی پیغام پہنچایا،وفاقی وزیرمذہبی امورپیر نورالحق قادر ی نے پاکستان کی نمائندگی کی اور حکومتی موقف پیش کیا،نورالحق نے کہا پاکستان فلسطینی قوم کی اخلاقی،سیاسی اورسفارتی حمایت جاری رکھے گا،مسجداقصیٰ کی بے حرمتی اورنہتے فلسطینیوں پر انسانیت سوزمظالم ناقابل قبول ہیں،مسجداقصیٰ کی بے حرمتی اوربربریت کے واقعات انسانی المیہ ہیں،اقوام متحدہ اورسلامتی کونسل ہنگامی طورپرمسئلہ کی سنگینی کی طرف متوجہ ہوں،اسلامی ممالک کی تنظیم کوبھی فوری،موثر اورمربوط اقدامات کی ضرورت ہے ۔ دریں اثنا امریکہ ، روس، سعودیہ، یورپی یونین، ترکی ، امارات، پاکستان، بحرین، مراکش، سوڈان نے بیت المقدس میں کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا، حماس اور اسرائیل میں لڑائی روکنے کیلئے اقوام متحدہ، مصر اور قطر نے کوششیں شروع کردیں۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بِلنکن نے بھی حماس سے فوری طور پر راکٹ حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا اورکہاکہ صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانا چاہیے ۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا اسرائیل اور فلسطینیوں کی جانب سے شہریوں کی اموات قابل افسوس ہیں۔ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے ، اس کے ساتھ ہی شہریوں کی اموات پر بھی ہم اظہار افسوس کرتے ہیں۔ ہم اشتعال نہیں چاہتے ۔ اشتعال انگیزی سے ہی قابل افسوس جانوں کا ضیاع ہوا۔ اپنی ٹویٹ میں برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا ہے کہ شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے اور راکٹ حملوں کو ضرور بند ہونا چاہیے ۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد اقصی کی حرمت پامال کرنے اور حالیہ حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ، جاری بیان میں کہا گیا کہ عالمی برادری اسرائیل کو اس جارحیت کا ذمے دار ٹھہرائے ۔اسرائیلی کارستانیوں کو فوری طور پر روکے جانے کی ضرورت ہے ۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے چیف جوزف بوریل نے مغربی کنارے ، غزہ اور مشرقی القدس میں تشدد میں واضح اضافے کو فی الفور روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اس صورتحال پر پیر کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا جا سکا، ایران نے مسلم دنیا سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے "ظلم و بربریت" کا منہ توڑ جواب دینے کی اپیل کی ۔ دوسری طرف اسرائیل نے غزہ پر منگل کے روز بھی بمباری کی، دو دنوں میں صہیونی جارحیت سے غزہ میں 28 فلسطینی شہید اور 125 زخمی ہوگئے حماس کی جانب سے فائر کئے گئے راکٹ حملوں میں دو اسرائیلی خواتین بھی ہلاک ہوگئی ہیں۔۔ حماس کے مطابق ان کی طرف سے اسرائیلی علاقوں میں 137 راکٹ فائر کئے گئے ہیں۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق 300 راکٹ فائر کئے گئے جن میں سے 90 فیصد راکٹوں کو دفاعی سسٹم ’’ آئرن ڈوم‘‘ کے ذریعہ ناکام بنا دیا گیا۔ اسرائیلی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے غزہ پر 130 حملے کئے ۔ حملوں میں 15 حماس کمانڈرز کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔ منگل کو اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں رمل کے علاقے میں واقع ایک مکان کو نشانہ بنایا اور اس حملے میں اسلامک جہاد کے دو کمانڈر شہید ہوئے ، منگل کی صبح فلسطینی ہلالِ احمر نے دعویٰ کیا کہ مغربی کنارے اور بیت المقدس کے گرد اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں 700 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی پولیس نے کریک ڈائون کرکے اسرائیلی حدود کے علاقوں الناصرہ اورحیفا سے 30 عرب مسلمان گرفتار کرلئے جو صہیونی جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے ، دریں اثنا ایک واقعہ میں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصی کے باہر نماز کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر گاڑی چڑھا دی ، متعدد نمازی زخمی ہوگئے ، غزہ پر اسرائیلی بمباری سے ساحل کے قریب ایک 12 منزلہ عمارت منہدم ہوگئی، اس عمارت میں حماس کے کمانڈرز کے دفاتر تھے ، حماس نے جوابی راکٹ حملہ کر دیا،میزائل تل ابیب میں عمارت پر لگا اور آگ لگ گئی، اسرائیلی فائرنگ سے ایک شہادت مغربی کنارے میں ہوئی، ۔اردن میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کئے گئے ، مظاہرین نے اسرائیلی سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ کردیا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا فلسطین معاملے پر اوپن سیشن بلایا جائے ، بیان میں کہا گیا کہ 4 دن سے جاری پر تشدد کارروائیوں میں اب تک 840 فلسطینی 21 اسرائیلی پولیس اہلکار اور 7 اسرائیلی شہری زخمی ہوئے ہیں۔ترکی کے شہر استنبول میں سینکڑوں افراد نے مشرقی القدس پر اسرائیلی حملوں کے خلاف اسرائیل کے سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا۔غزہ پر دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ پر حملے بڑھائے جائینگے ، اپنے ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا حملوں کی شدت اور تعداد دونوں کو بڑھایا جائے گا۔فلسطینوں پر اسرائیلی بربریت کے خلاف برطانوی دار الحکومت لندن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ۔