مکرمی !سڑک کااستعمال ہر شخص کرتا ہے چاہے وہ بس ،کار، موٹر سائیکل، سائیکل پر سوار ہو یا پیدل، وطن عزیز پاکستان میں بڑی سڑکوں جن میں موٹر وے،جی ٹی روڈکو چھوڑ کر چھوٹے شہروں قصبات کو جاتی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر نظر آتی ہیں بعض سڑکیں تو اپنی تعمیر کے چند ماہ کے بعد ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں لاکھوں نہیں کروڑوں روپے کی لاگت سے بنائی جانے والی سڑکیں اپنی تعمیر کے پہلے سال میں ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہیںاسکی وجہ غیر معیاری مٹیریل کا استعمال کہا جاتا ہے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں کو ملاتی سڑکیں عالمی اسٹینڈرڈ کے مطابق تعمیر کیئے جانے والے مراحل سے کوسوں دور ہیں لیکن تعمیری اخراجات اور میٹریل کا تخمینہ لگانے والے اور ٹھیکہ حاصل کرنے والے عالمی معیار سے بھی بہتر کے دعوے کرتے نظر آتے ہیں تعمیر کے کچھ عرصہ کے بعد سڑک کے جگہ جگہ سے بیٹھ جانے یا ٹوٹ پھوٹ جانے پر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ،قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے ہوس ولالچ کے مارے ٹھیکے دار ایسی ناقص سڑک کی تعمیر کے بعد کسی نئے پراجیکٹ کا ٹھیکہ حاصل کرنے میں سرگرداں نظر آتے ہیں اور عوام اُن کی بنائی ناقص سڑک پر سالہا سال سفر کرنے اور نئی سرے سے تعمیر کا مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں ۔ (محمد مظہررشید چودھری )