وفاقی حکومت نے سی پیک کے تحت پاکستان میں رہائش رکھنے والے چینی باشندوں سمیت دیگر غیر ملکیوں کے لیے دبئی کی طرز پر اقامہ کی سہولت پیش کرنے کی تجویز پر غور شروع کر دیا ہے۔ سی پیک منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان میں کاروبار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے جس سے فائدہ اٹھانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں آئیں گے جبکہ ملازمت کے لیے بھی غیر ملکیوں کا رخ پاکستان کی جانب ہو گا۔ اس لیے پاکستان نے غیر ملکیوں کے لیے ویزے کی مشکلات دور کرتے ہوئے عرب ممالک کی طرز پر اقامہ سسٹم لانے پر غور کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ اقامہ کے اجرا کے لیے مقامی لوگوں کو کفیل بنایا جائے گا جو قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد غیر ملکیوں کو ویزے جاری کرینگے۔ اس سے مقامی افراد میں بے روزگاری کی شرح کم ہو گی اور غیر ملکیوں کو بھی ویزے کے حصول کے لیے مشکلات سے چھٹکارا مل جائے گا لیکن اس سلسلے میں اس چیز کا خیال رکھا جانا ضروری ہے کہ کفیل سسٹم غیر ملکیوں کے لیے استحصال اور پریشانی کا باعث نہ بنے بلکہ حتی المقدور سہولیات فراہم کر کے غیر ملکیوں کو زیادہ سے زیادہ پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کیا جائے۔ کفیل سسٹم صرف ضمانت کے طور پر ہو تاکہ غیر ملکیوں کو صرف ان کے متعلقہ کاروبار یا ملازمت تک محدود رکھا جائے۔ غیر ملکیوں کی ملک دشمن سرگرمیوں اور سازشوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ دنیا بھر سے سرمایہ کاروں‘ سائنس دانوں‘ انجینئرز اور تاجروں کو سہولیات فراہم کر کے ملکی تعمیر و ترقی میں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ اس وقت عرب ممالک میں اقامے کی سخت شرائط کے باعث غیر ملکی وہاں سے واپس لوٹ رہے ہیں۔ اگر پاکستان بہتر سہولیات کے ساتھ اقامہ سسٹم متعارف کراتا ہے تو وہ اس خلا کو پُر کرتے ہوئے غیر ملکی مزدوروں تاجروں اور انجینئرز کو اپنی جانب راغب کر سکتا ہے۔ اس کے لیے حکومت پاکستان کو آسان شرائط پر اقامہ سسٹم متعارف کرانا چاہیے۔