ایف بی آر نے کرپشن کے خاتمے اور مختلف انڈسٹریزکی پروڈکشن کی کڑی نگرانی اورٹیکس چوری کے خاتمے کے لئے ملازمین کے بجائے الیکٹرک مانیٹرنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا میں سب سے کم ٹیکس دینے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ ملک میں ٹیکس اہلکاروں کی ملی بھگت سے سالانہ 2ہزار ارب روپے کی ٹیکس چوری ہوتی ہے۔ٹیکس اداروں میں کرپشن کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی ہو جاتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے جب شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے تو ایف بی آر میں76اہلکاروں کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوئی 10افسران کو برطرف کر دیا گیا37افسروں کے کیسز کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ محکمہ میں کرپشن کا یہ عالم ہے کہ دو اعلیٰ افسروں کی کرپشن کے معاملات وزیر اعظم کو بھجوائے گئے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے بدعنوانی کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والے بھی یہی کرپٹ سرکاری اہلکار ہوں گے یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ پڑوسی ملک بھارت میں پرچون اور کپڑے کی دور دراز علاقوں کی دکانوں سے بھی جب کوئی چیز فروخت کی جاتی ہے تو الیکٹرانک رسیدمیں ٹیکس درج ہوتا ہے اب ایف بی آر نے الیکٹرانک مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے جو قابل ستائش ہے بہتر ہو گا حکومت جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ کرپٹ اہلکاروں کے خلاف کڑے احتساب کا نظام بھی متعارف کروائے۔