اسلام آباد(اظہر جتوئی)گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر نے ملک میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان کو مالی سال مالی سال 2018-19ئکے مقابلے میں 340فی صد زیادہ ری فنڈ جاری کئے ۔ کسٹمز میں منفی 4۔8 فی صد شرح نمو رہی، جبکہ انکم ٹیکس میں شرح نمو 5 فی صد، سیلز ٹیکس میں 9 فی صد، ایکسائز ڈیوٹی میں 7 فی صد شرح نمو رہی،فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق مالی سال 2019-20ء میں ریوینیو کی مد میں 3989 ارب اکھٹے کئے جو کہ مالی سال کے نظرثانی شدہ ہدف 3907 ارب روپے کے ہدف سے 82 ارب زیادہ ہے جبکہ مالی سال 2018-19ء میں حاصل کردہ نیٹ ریونیو 3826 ارب رہا تھا۔پچھلے مالی سال2018-19ء میں 3895 ارب گراس ریونیو حاصل ہوا تھا جبکہ اس سال تاریخ میں پہلی دفعہ یہ رقم 4کھرب کی حد کو عبور کرکے 4123 ارب تک پہنچ گئی۔ اس سال ایف بی آر نے 235 ارب روپے کے ریفنڈ بھی ادا کئے جو پچھلے سال ادا کئے جانے والے 69 ارب کے مقابلے 340فی صد زیادہ ہے ۔کسٹمز ڈیوٹی میں کمی کی بنیادی وجہ غیر ضروری درآمدات میں کمی کی دانستہ کوشش ہے جس سے کرنٹ اکائونٹ خسارے پر قابو پایا گیا۔ اس کمی کا محاصل پر براہ راست 700 ارب روپے کا اثر آیا جس کی وجہ سے دسمبر میں ایف بی آر کا ہدف 5505 ارب سے کم کرکے 4803 ارب روپے کردیا گیا تھا ۔ فروری تک ڈومیسٹک ٹیکسوں کی نمو 27 فی صد کے حساب سے ہورہی تھی اور امید تھی کہ 4803 ارب روپے کا ہدف باآسانی حاصل ہو سکے گا۔کورونا لاک ڈائون کے باعث اس ہدف کو مزید کم کرکے 3907 ارب روپے کیا گیا جو ایف بی آر کے افسران اور عملے نے نامساعد حالات کے باوجود حاصل کر لیا۔